اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) کیا آپ کسی بھی چھوٹی یا بڑی بات پر اکثر روتے ہیں؟ تو آئیے ہم آپ کے بتاتے ہیں رونے کے چند بڑے فوائد جنہیں طبی ماہرین نے تحقیق کر کے تلاش کیا۔ اکثر رونے والے لوگوں کو اپنے دوستوں ، عزیز و اقارب کا مذاق برداشت کرنا پڑتا ہے اور اسی طرح اگر کسی شخص کی آنکھیں نم نہیں ہوتیں تو اُس کو بھی ’پتھر دل‘ ہونے کے طعنے سہنے پڑتے ہیں۔
خواتین کے لیے ہر چھوٹی بات پر رونا ایک عام بات ہے مگر مرد اکثر اپنے آنسو چھپا کر رکھتے ہیں، اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ وہ اپنے بھرم کو معاشرے میں برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔ قبل ازیں جاپانی ماہرین نے ایک تحقیق کے بعد مشورہ دیا تھا کہ ہر شخص کو ہفتے میں کم از کم 15 منٹ تک رونا چاہیے کیونکہ اس سے ذہنی تناؤ کم ہوتا ہے۔ تحقیقاتی ماہر کا کہنا تھا کہ ’ذہنی تناؤ اور دماغی صحت کو بڑھانے کے لیے ہنسنا مؤثر کن ہے مگر ہفتے میں ایک بار اگر کوئی شخص کھل کے رو لے تو اس کا دماغی صلاحیتوں پر مثبت اثر پڑتا ہے‘۔ ماہرین نے تحقیق سے یہ نتیجہ بھی اخذ کیا تھا کہ اگر مشکل حالات میں رو لیا جائے تو اس سے نہ صرف دل ہلکا ہوجاتا ہے اور یہ عمل غم بھلانے میں بھی مدد فراہم کرتا ہے۔ آئیے ہم آپ کو بتاتے ہیں رونے کے چند بڑے فوائد۔ بوجھل طبیعت سے چھٹکارا ماہرین کے مطابق طبیعت بوجھل ہونے کے باوجود اگر رویا نہ جائے تو یہ انسانی جسم کے لیے خطرناک ہوتا ہے کیونکہ آنسو انسانی جسم میں موجود کولیسٹرول کو کم کرتا ہے اور ذہنی دباؤ کو کم کرتا ہے جس سے بلڈپریشر ، ذیابطیس (شوگر) اور دل کے امراض لاحق نہیں ہوتے۔ ماہرین نے نوکری تلاش کرنے والوں اور طالب علموں کو مشورہ دیا کہ وہ کسی بھی بات پر پریشان ہونے کے بجائے تنہائی میں بیٹھ کر اگر رو لیں گے تو اُن کی طبیعت بہتر ہوجائے گی۔ جذبات کا اخراج کرنا ہر انسان کی کسی نہ کسی بات کے ساتھ جذباتی وابستگی ہوتی ہے، اگر کوئی بات گراں گزرے تو تکلیف پہنچتی ہے اور بالخصوص سردرد کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس کو دور کرنے کے لیے اکثر دوا کا استعمال کیا جاتا ہے۔ ماہرین کے مطابق رونے سے ذہنی تناؤ میں کمی ہوتی ہے جس کے باعث جذباتی درد ’ایموشنل پین‘ میں کمی ہوتی ہے اور دوا کھانے کی ضرورت بھی نہیں پڑتی۔ بینائی تیز ہونا
ماہرین کے مطابق آنسوؤں کو روکنے سے آنکھوں میں ڈی ہائیڈ ریشن ہوجاتی ہے جس کے باعث بینائی کمزور ہوتی ہے، اگر کم از کم ہفتے میں ایک بار رو لیا جائے تو بینائی بہتر ہوجاتی ہے۔ نومولود بچوں کی نشوؤنما طبی ماہرین کے مطابق نومولود یا پانچ سال سے کم عمر بچوں کے لیے رونا صحت مندی کی علامت ہے، اگر کوئی بچہ نہیں روتا تو اُس کی نشوؤنما متاثر ہوتی ہے اور وہ جسمانی طور پر کمزور ہوتا ہے۔ قوتِ مدافعت کی مضبوطی انسانی
جسم کا انحصار قوتِ مدافعت پر ہوتا ہے، یہی وہ سسٹم ہے جو بیماریوں سے لڑنے کی صلاحیت رکھا ہے۔ ماہرین کے مطابق اگر کوئی شخص سانحات یا کسی بھی بات پر نہیں روتا تو وہ ذہنی معذور ہوتا ہے۔ ماہرین کے مطابق تحقیق میں شامل افراد کا رونے کے بعد ٹیسٹ کیا گیا جس کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ ایمونیا سسٹم بنانے کے قدرتی کیمیکلز رونے کی وجہ سے تیزی سے اخراج کرتے ہیں جس سے قوتِ مدافعت مضبوط ہوتا ہے۔