ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

وہ غذائیں جو زندگی کا دورانیہ مختصر کردیں

datetime 4  جنوری‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) صحت ایسی قیمتی نعمت ہے جس سے محرومی پر ہی اس کی قدر ہوتی ہے مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ چند عام غذائیں اس کے لیے تباہ کن ثابت ہوتی ہیں؟ مگر ان غذاﺅں کو ترک کرنا بھی بہت مشکل ہوتا ہے بلکہ ایسا اس وقت خاص طور پر ناممکن ہوجاتا ہے جب ہم غذاﺅں کو فائدہ مند سمجھتے ہیں۔ ایسی ہی غذاﺅں کے بارے میں جانیں جو بظاہر تو کسی طرح خطرناک نہیں لگتی۔

مگر وہ فائدے کی بجائے نقصان پہنچاتی ہیں۔ میٹھے مشروبات سافٹ ڈرنکس پینے کی عادت رکھنے والے افراد کو کسی اور مشروب کا انتخاب کرلینا چاہئے، امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کے مطابق یہ میٹھے مشروبات قبل از وقت موت کا خطرہ بڑھاتے ہیں، دن بھر میں ایک مشروب کو پینا ہی خون کی شریانوں سے جڑے امراض جیسے ہارٹ اٹیک یا فالج سے موت کا خطرہ دوگنا بڑھا دیتے ہیں۔ ایک اور تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ روزانہ سافٹ ڈرنکس کو پینے کی عادت سیلولر ایجنگ پر اثرات مرتب کرتی ہے اور زندگی کے ساڑھے 4 سال کی کمی ہوسکتی ہے۔ مصنوعی مٹھاس مصنوعی مٹھاس موٹاپے، ذیابیطس اور امراض قلب کا خطرہ بڑھاتی ہے، یہ مصنوعی مٹھاس عام چینی کے منفی اثرات کو زیادہ بڑھا دیتی ہے۔ ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ بہت زیادہ مصنوعی مٹھاس کا استعمال کرنے سے فالج اور دماغی تنزلی کا خطرہ بڑھتا ہے۔ نمکین غذائیں اگر تو آپ کو زیادہ نمک کھانا پسند ہے تو خون کی شریانوں سے جڑے امراض، فالج اور دیگر بیماریوں کے لیے بھی تیار ہوجانا چاہئے۔ زیادہ نمک کھانا جسمانی عمر بڑھنے کی رفتار کو تیز کرتا ہے۔ جنک فوڈ طبی سائنس نے دریافت کیا ہے کہ جنک فوڈ کا زیادہ استعمال کینسر کا خطرہ بڑھاتا ہے، عام طور پر یہ جنک فوڈ مٹھاس اور نمک سے بھرپور ہوتا ہے جس کے نتیجے میں ذیابیطس، موٹاپے اور امراض قلب کے ساتھ مکتلف اقسام کے کینسر کا خطرہ بڑھتا ہے۔ پراسیس گوشت

پراسیس گوشت کا زیادہ استعمال بھی جلد موت کا خطرہ بڑھاتا ہے، ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ پراسیس شدہد گوشت کھانے کی عادت امراض قلب سے موت کا خطرہ 72 فیصد جبکہ کینسر سے موت کا خطرہ 11 فیصد تک بڑھا دیتی ہے۔ کینسر کا خطرہ بڑھانے والی غذائیں متعدد غذائیں جو کینسر کا خطرہ بڑھاتی ہیں۔

ان میں الکحل، سرخ اور پراسیس گوشت اور بہت زیادہ باربی کیو کھانا قابل ذکر ہیں۔ ٹرانس فیٹ سے بھرپور غذائیں ٹرانس فیٹ وہ جز ہے جو کہ امراض قلب، فالج اور ذیابیطس ٹائپ ٹو کا خطرہ نمایاں حد تک بڑھاتا ہے، یہ نقصان دہ فیٹ بیکری میں بننے والی مصنوعات، کیک اور پیزا وغیرہ میں عام موجود ہوتا ہے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…