امریکا (مانیٹرنگ ڈیسک)آپ اس گھاس کی بو سونگھ سکتے ہیں جو قریب ہی کوئی کاٹ رہا ہو، آپ اس مزیدار تکے کی مہک سے محظوظ ہوسکتے ہیں جو کسی ہوٹل سے آرہی ہوتی ہے اور ہاں آپ بدبو کو بھی سونگھ سکتے ہیں جو کسی کے جوتے اتارنے پر پھیلتی ہے۔
درحقیقت طبی جریدے نیچر میں شائع ایک تحقیق کے مطابق آپ کی ناک دس کھرب بوئیں سونگھ سکتی ہیں۔ مگر ایک چیزآپ کی ناک نہیں کرسکتی اور وہ ہے آپ کے اپنے جسم سے اٹھنے والی بو یا بدبو۔ جی ہاں مانیں یا نہ مانیں لوگوں کی سونگھنے کی حس اپنے جسم کے بارے میں کچھ زیادہ کام نہیں کرتی اور یہ کوئی نقصان دہ نہیں بلکہ اچھی چیز ہے۔ جی واقعی یہ اچھا امر ہے۔ امریکا کے مونیل کیمیکل سنسز سینٹر کے مطابق لوگ کسی بھی جگہ کسی بی قسم کی نئی یا عجیب بو سونگھ لیتے ہیں جو انہیں خطرے سے بھی آگاہ کرتی ہے جیسے جلنے کی بو یا کوئی اچھی چیز پکنا۔ انسان سونگھنے میں جانور سے بھی تیز اس طرح کی بوئیں جب ناک میں موجود ریسیپٹرز سے گزرتی ہیں تو وہ مخصوص کیمیائی مرکبات کی شناخت کرتے ہیں اور الیکٹریکل سگنل دماغ کو بھیج کر ہمیں اس بارے میں بتاتے ہیں کہ دور بھاگنا ہے (آگ لگنے پر) یا قریب (کھانے کی جانب)۔ تو اگر ہماری سونگھنے کی حس جسمانی بو کو محسوس کرنے لگے تو آپ دیگر بوئیں یا زیادہ اہم بوئیں شناخت کرنے سے قاصر ہوجائیں گے۔ ناک ہی نہیں آنکھیں بھی سونگھنے میں مددگار، تحقیق ویسے اگر کبھی آپ کو لگے کہ جسم سے بو آرہی ہے تو درحقیقت وہ جسم سے نہیں آپ کے لباس کی ہوسکتی ہے۔ اسی طرح آپ اپنی جسمانی بو سونگھنے کے لیے سر پر مالش کریں اور پھر انگلیوں کو سونگھیں یا اپنے گھروالوں سے بھی یہ جان سکتے ہیں۔