امریکا(مانیٹرنگ ڈیسک) بدلتے ہوئے طرز زندگی میں ننھے بچوں کا موبائل فون استعمال کرنا معمول بن چکا ہے، تاہم ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ موبائل فون کا استعمال بچوں کے دماغ کو متاثر کرنے کا سبب بن سکتا ہے۔ امریکا کے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ کی تحقیق کے مطابق
9 اور 10 سال کے وہ بچے جو 7 گھنٹوں سے زیادہ وقت موبائل فون استعمال کرتے ہوئے گزارتے ہیں ان کے دماغ کی بیرونی جھلی کمزور ہوجاتی ہے۔ یہ جھلی معلومات کو پراسس کرنے کا کام سر انجام دیتی ہے۔ ماہرین کے مطابق وہ بچے جو صرف ایک سے 2 گھنٹے بھی موبائل فون کے ساتھ گزارتے ہیں ان میں سوچنے سمجھنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔ مذکورہ تحقیق کے لیے ساڑھے 4 ہزار بچوں کے دماغ کا اسکین کیا گیا۔ یہ پہلی بار نہیں ہے جب ماہرین نے بچوں پر موبائل فون کے مضر اثرات کی نشاندہی کی ہے۔ ماہرین کےمطابق موبائل فون اور ٹچ اسکرین کا بہت زیادہ استعمال نہ صرف بچوں بلکہ بڑوں کو بھی نقصان پہنچاتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ موبائل کی اسکرین نیلے رنگ کی ہوتی ہیں اور یہ رنگ دیگر تمام رنگوں سے زیادہ توانائی کا حامل ہوتا ہے۔ یہ نیلی اسکرینز بہت شدت سے نہ صرف بچوں بلکہ بڑوں کی آنکھوں پر بھی اثر انداز ہوتی ہیں۔ یہ آنکھ کے پردے کو نقصان پہنچا سکتی ہے اور ہمیشہ کے لیے نابینا بھی کر سکتی ہے۔ مستقل روشن یہ اسکرین تمام عمر کے افراد کی آنکھوں پر نہایت خطرناک اثر ڈالتی ہیں اور یہ نظر کی دھندلاہٹ، آنکھوں کا خشک ہونا، گردن اور کمر میں درد اور سر درد کا سبب بنتی ہیں۔ ان تمام بیماریوں کو ماہرین نے ڈیجیٹل بیماریوں کا نام دیا ہے جو آج کے ڈیجیٹل دور کی پیداوار ہیں۔ ماہرین کے مطابق اس اسکرین کے ساتھ زیادہ وقت گزارنا دماغی کارکردگی کو بتدریج کم کردیتا ہے جبکہ یہ نیند پر بھی منفی اثرات ڈالتا ہے۔ موبائل کے متواتر استعمال سے بچے اور بڑے رات میں ایک پرسکون نیند سونے سے محروم ہوجاتے ہیں اور سونے کے دوران بار بار ان کی نیند میں خلل بھی پڑتا ہے۔