اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) دنیا کے ایک چوتھائی یا ایک ارب 40 کروڑ سے زائد افراد اپنی ایک عام عادت کے باعث ذیابیطس ٹائپ ٹو، ڈیمینشیا، کینسر اور خون کی شریانوں سے جڑی بیماریوں جیسے جان لیوا امراض کے خطرے کی زد میں ہیں۔ یہ بات عالمی ادارہ صحت کے زیرتحت ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ دنیا بھر میں ہر 4 میں سے ایک مرد جبکہ ہر تین میں سے
ایک خاتون صحت مند رہنے کے لیے ضروری جسمانی سرگرمیوں سے دور ہیں، یعنی ہفتہ بھر میں کم از کم 150 منٹ کی ہلکی ورزش یا 75 منٹ کی سخت ورزش۔ زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنے کے 11 بڑے نقصانات تحقیق کے مطابق ورزش سے دوری یا زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنے کے نتیجے میں کویت، سعودی عرب اور عراق میں بالغ افراد کو سب سے زیادہ خطرات لاحق ہیں کیونکہ وہاں کی 50 فیصد سے زیادہ آبادی جسمانی طور پر متحرک نہیں۔ اس کے مقابلے میں امریکا میں 40 فیصد، برطانیہ میں 36 فیصد اور چین میں 14 فیصد افراد زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ محققین کا کہنا تھا کہ دیگر طبی خطرات کے برعکس جسمانی سرگرمیوں سے دوری کی شرح میں دنیا بھر میں 2001 سے کوئی کمی دیکھنے میں نہیں آئی، ایک چوتھائی بالغ افراد زیادہ وقت بیٹھ کر گزارتے ہیں۔ زیادہ بیٹھنا ذہانت کے لیے تباہ کن عالمی ادارہ صحت کا کہنا تھا کہ جسمانی سرگرمیوں سے دوری دنیا بھر میں جلد اموات کا باعث بننے والی چند بڑی وجوہات میں سے ایک ہے کیونکہ اس عادت کے نتیجے میں خون کی شریانوں سے جڑے امراض، جیسے ہارٹ اٹیک یا فالج کا خطرہ بڑھتا ہے، جبکہ کینسر اور ذیابیطس جیسی بیماریاں بھی شکار بناسکتی ہیں۔ تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جن ممالک میں لوگوں کی آمدنی زیادہ ہے وہاں کے رہائشی جسمانی طور پر کم متحرک ہیں۔ اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے دی لانسیٹ گلوبل ہیلتھ میں شائع ہوئے۔