جمعہ‬‮ ، 19 ستمبر‬‮ 2025 

آخر ہم کسی کا نام کیوں بھول جاتے ہیں؟

datetime 30  جولائی  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کیلیفورنیا(مانیٹرنگ ڈیسک) اکثر لوگوں سے ملنے جلنے کے دوران جب کسی نئے فرد سے ملاقات ہوتی ہے تو ناموں کا تبادلہ ہونے کے بعد ہم بھول جاتے ہیں۔ جب کبھی پھر نام یاد کرنا پڑے تو اکثر مسئلہ ہوجاتا ہے، مگر ہم ایسی غلطی کیوں کرتے ہیں؟ اس کی کئی ممکنہ وجوہات ہیں اور ایک امریکی طبی تحقیق میں اس بات پر روشنی ڈالی گئی۔ کمزور یاداشت سے پریشان؟ کیلیفورنیا یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا۔

ایک سب سے سادہ وضاحت یہ ہے کہ ہمیں اس نئے ملنے والے فرد سے کوئی دلچسپی ہی نہیں ہوتی۔ تحقیق کے مطابق لوگ ایسی اشیاءیاد رکھنے میں زیادہ بہتر ہوتے ہیں جو انہیں کچھ سیکھنے کے لیے پرعزم کرے، کئی بار ہمیں لوگوں کے ناموں سے عزم ملتا ہے اور کئی بار وہ بیزار کن لگتے ہیں، اس لیے انہیں ذہن نکال باہر کرتا ہے۔ تاہم محققین کا کہنا تھا کہ ایسا ہمیشہ نہیں ہوتا، اکثر لوگ کسی نام کو یاد رکھنے کے خواہشمند ہوتے ہیں اور پھر بھی بھول جاتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ایسا اس لیے ہوتا ہے کیونکہ کسی سادہ چیز جیسے نام کو یاد رکھنے کے حوالے سے دماغی عمل کی اہمیت کو نظرانداز کردیتے ہیں۔ مگر ایک وجہ یہ بھی ہوتی ہے کہ کوئی نام ایسا ہو جو کہ دماغ کو دلچسپ نہ لگے یا ایسے متعدد افراد سے واقف ہوں، جن کا نام بھی وہی ہو۔ اس کے مقابلے میں ایسا نام جو بہت کم لوگوں کا ہو، اسے یاد کرنا بھئی مشکل ہوتا ہے جبکہ ہر نام کو دماغ کے ہجوم میں جگہ بنانے کے لیے جدوجہد کرنا پڑتی ہے۔ نام کیسے یاد رکھیں؟ تحقیق کے مطابق جب کوئی شخص آپ کو اپنا نام بتائے، تو اسے ایک یا 2 بار دہرائیں تاکہ دماغ پر زیادہ طاقتور اثر مرتب ہوسکے۔ یاداشت کو بہتر بنانے کا آسان اور موثر طریقہ اگر پھر بھی بھول جائیں تو اس لمحے کو یاد کریں جب آپ اس شخص سے ملے تھے، ماحول یاد کریں یا اس سے کی گئی گفتگو، تاکہ یاداشت تازہ ہوکر نام ذہن میں ابھر آئے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



انسان بیج ہوتے ہیں


بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…