امریکا(مانیٹرنگ ڈیسک)زیادہ چینی کھانے کی عادت کے بارے میں تو یہ سب کو معلوم ہے کہ ذیابیطس جیسے خاموش قاتل کا باعث بنتی ہے مگر یہ دماغی صحت کے لیے بھی تباہ کن ثابت ہوتی ہے۔ یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔ الزائمر ایسوسی ایشن انٹرنیشنل کانفرنس کے دوران پیش کی جانے والی تحقیق میں بتایا گیا کہ زیادہ مقدار میں چینی کا استعمال دماغی تنزلی کا باعث بننے والے مرض
ڈیمینشیا کا خطرہ 33 فیصد تک بڑھا دیتا ہے۔ اس سے پہلے سائنسدان کافی عرصے سے دماغی صحت اور غیر صحت مند طرز زندگی کے درمیان تعلق کا شبہ ظاہر کرتے تھے۔ چینی سے دوری صرف 9 دن میں صحت بہتر بنائے تاہم اب تصدیق ہوگئی ہے کہ سافٹ ڈرنکس، جوس اور فاسٹ فوڈ میں موجود مٹھاس دماغ کے لیے تباہ کن ثابت ہوتی ہے۔تحقیق میں بتایا گیا کہ محض 30 گرام اضافی چینی کا استعمال ڈیمینشیا کا خطرہ 33 فیصد بڑھانے کے لیے کافی ہے۔ خیال رہے کہ ایک سافٹ ڈرنک میں 35 گرام یا 7 چائے کے چمچ چینی موجود ہوتی ہے، یعنی روزانہ ایک کولڈ ڈرنک بھی دماغی تنزلی کا خطرہ بڑھا سکتی ہے۔ یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ زیادہ میٹھے کے استعمال سے بلڈ شوگر لیول بڑھتا ہے جو ذیابیطس کا باعث بنتا ہے تاہم محققین ابھی ڈیمینشیا کا خطرہ بڑھنے کی وجہ جاننے میں ناکام رہے ہیں۔ اس سے قبل گزشتہ سال امریکا کے نیشنل انسٹیٹوٹ آف ایجنگ کی تحقیق میں پہلی بار سائنسدانوں نے زیادہ میٹھے کے نتیجے میں دماغ میں گلوکوز کی زیادہ سطح اور الزائمر امراض کے درمیان تعلق دریافت کیا۔ تحقیق کے مطابق دماغ چینی کو گلوکوز میں تبدیل کردیتا ہے تاکہ دماغی افعال کو توانائی فراہم کرسکے۔ دماغی صحت کے لیے تباہ کن غذائیں تحقیق کے مطابق جن لوگوں کا دماغ گلوکوز کو توڑنے میں ناکام رہتا ہے، ان میں الزائمر کے امراض کی علامات سامنے آنے لگتی ہیں۔ محققین نے اس مقصد کے لیے لوگوں کے دماغی ٹشوز کے نمونوں کو اکھٹا کیا اور انہوں نے دماغ کے مختلف حصوں کے افعال کا جائزہ لیا۔ نتائج سے معلوم ہوا کہ جن لوگوں کو الزائمر امراض لاحق ہوتے ہیں، ان کے دماغ گلوکوز کو توانائی کے حصول کے مقصد کے لیے استعمال کرنے میں مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔ محققین کا کہنا تھا کہ یہ ابتدائی نتائج ہیں، تاہم اس سے زیادہ میٹھا کھانے کی عادت اور دماغی امراض کے درمیان تعلق ثابت ہوجاتا ہے۔