ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

عید الاضحیٰ پر کانگو وائرس پھیلنے کا خدشہ :محکمہ صحت الرٹ

datetime 21  جولائی  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) سنتِ ابراہیمی کی پیری ہر سال مسلمان عید الاضحیٰ پراپنی اسطاعت کے مطابق جانور قربان کر تے ہیں ۔ عید الاضحیٰ کی آمد سے قبل ہی لوگ مویشی منڈی جانا شروع کر دیتے ہیں تاکہ مناسب قیمت میں اپنا من پسند جانور خرید سکیں۔ اس ہی سلسلے میں م گائے، بکروں کی خریدوفروخت کے لیے مویشی منڈیاں لگنا شروع ہوگئیں۔ اس لیے حکمہ صحت نے کانگو وائرس کا الرٹ جاری

کرتے ہوئے مویشی منڈی جانے والے افراد کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا مشورہ دے دیا۔ کانگو وائرس دنیا بھر میں تیزی سے پھیلنے والی وبائی بیماری ہے ہے یہ بیماری کوئی نئی بیماری نہیں۔ کانگو وائرس کیا ہے؟ طبی ماہرین کے مطابق کانگو نامی کیڑا بھیڑ، بکری، گائے، بھینس اور اونٹ کی جلد پر پایا جاتا ہے جو جانور کی کھال سے چپک کر خون چوستا رہتا ہے۔ یہ کیڑا اگر انسان کو کاٹ لے یا متاثرہ جانور ذبح کرتے ہوئے انسان کو کٹ لگ جائے تو اس بات کے امکانات کافی حد تک بڑھ جاتے ہیں کہ یہ وائرس انسان میں منتقل ہوجائے گا۔ کیڑے کے کاٹنے کے بعد وائرس انسانی جسم میں داخل ہوکر تیزی سے سرایت کرجاتا ہے جس کے باعث متاثرہ شخص پھیپھڑے متاثر ہوتے ہیں بعد ازاں جگر اور گردے بھی کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں اور مریض موت کے منہ میں چلاجاتا ہے۔ کانگو وائرس کی علامات کانگو وائرس کا مریض تیز بخار میں مبتلا ہو جاتا ہے۔متاثرہ شخص کو سر درد، متلی، قے، بھوک میں کمی، نقاہت، کمزوری اور غنودگی، منہ میں چھالوں کے ساتھ آنکھوں میں سوجن ہوجاتی ہے۔ علاوہ ازیں تیز بخار سے جسم میں سفید خلیوں (وائٹ سیلز) کی تعداد انتہائی کم ہوجاتی ہے جس سے خون جمنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے اور پھر جسم کے مختلف حصوں سے خون نکلنے لگتا ہے، جگر اور گردے کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں اور مریض موت کے منہ میں چلا جاتا ہے۔ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ اگر مرض کا بروقت علاج کروا لیا جائے تو متاثرہ شخص دوبارہ صحت مند ہوسکتا ہے تاہم علاج کے لیے پابندی ضروری ہے۔ احتیاطی تدابیر کانگو سے بچاؤ اور اس پر قابو پانا تھوڑا مشکل ہے کیوں کہ جانوروں میں اس کی علامات ظاہر نہیں ہوتیں البتہ ان میں چیچڑیوں کو ختم کرنے کے لیے کیمیائی ادویات کا اسپرے کیا جاسکتا ہے۔

کانگو سے متاثرہ مریض سے ہاتھ نہ ملائیں،مریض کی دیکھ بھال کرتے وقت دستانے پہنیں،مریض کی عیادت کے بعد ہاتھ اچھی طرح دھوئیں،لمبی آستینوں والی اور ہلکے کپڑے کی قمیض پہنیں،مویشی منڈی میں بچوں کو نہ لے کر جائیں۔ مویشی منڈی میں موجود جانوروں کے فضلے سے اٹھنے والا تعفن بھی اس مرض میں مبتلا کر سکتا ہے لہٰذا اس سے بھی دور رہیں۔ کپڑوں اور جلد پر چیچڑیوں سے بچاؤ کا لوشن لگائیں۔

مویشی منڈی فل آستین کپڑے پہن کر جائیں کیونکہ بیمار جانوروں کی کھال اورمنہ سے مختلف اقسام کے حشرت الارض چپکے ہوئے ہوتے ہیں جن کے کاٹنے سے انسان مختلف امراض میں مبتلا ہوسکتا ہے۔ جانوروں کی نقل و حمل کے وقت دستانے اور دیگر حفاظتی لباس ضرور پہنیں بالخصوص مذبح خانوں، قصائی اور گھر میں ذبیحہ کرنے والے افراد لازمی احتیاطی تدابیراختیار کریں۔ مذبح خانوں میں جانوروں کے طبی معائنہ کے لیے ماہر ڈاکٹروں کی ٹیم کا ہونا بہت ضروری ہے جو ایسے جانوروں کی نشاندہی کر سکیں۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…