جمعہ‬‮ ، 22 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

دنیا بھر میں تقریباُ 42 کروڑ جبکہ پاکستان میں کتنے کروڑآبادی شوگر کے مرض میں مبتلاہے، جان کر آپ کے ہوش اڑ جائینگے ،نیشنل ڈیٹا بیس سروے آف پاکستان نے رپورٹ جاری کر دی،تشویشناک صورتحال

datetime 18  جولائی  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آئی این پی) دوسرے نیشنل ڈیٹا بیس سروے آف پاکستان میں انکشاف ہوا ہے کہ اس وقت ملک میں مجموعی طور پر 2.7 کروڑ افراد شوگر کے مرض میں گرفتار ہیں جبکہ دنیا بھر میں تقریباُ 42 کروڑ افراد اس مرض کا شکارہیں۔ دنیا بھر میں اس بیماری میں اضافے کو روکنا تقریباُ ناممکن ہو چکا ہے لیکن ہمیں ہر ممکن کوشش کر کے اس کی بڑھتی ہوئی رفتار کو لگام دینا ہو گی۔

دنیا بھر میں ذیابیطس ایک بہت بڑا خطرہ ہے۔اس بات کا انکشاف پاکستان ہیلتھ ریسرچ کونسل کے سروے رپورٹ 2016-17میں کیا گیا ، پاکستان ہیلتھ ریسرچ کونسل نے اپنے معاونین کے ساتھ ملکر قومی دیابیطس سروے 2016-17کیا اور اس سروے کی کتاب کے رونمائی کی، سروے کے اعدادوشمار بہت ہی خطرناک ہیں سروے میں گزشتہ سروے کی نسبت 3 گنا اضافہ پایا گیا گزشتہ سروے جو کہ 1994 -98 میں ہوا ذیابیطس کی شرح 8.7 فیصد تھی جو کہ بڑھ کر 26.3 فیصد ہو چکی ہے۔ اس سروے کے مطابق ملک میں مجموعی طور پر 2.7 کروڑ افراد اس مرض میں مبتلا ہیں۔ نوجوانوں میں ذیابیطس کا بڑھتا ہوا رجحان انتہائی خطرناک ہے کیونکہ اس عمر میں خاندانی اور معاشی ذمہ داریاں سنبھالنے میں بڑی رکاوٹ ہے۔ماہرین کے مطابق سروے کے خطرناک اعدادوشمار کے باوجود ہم میں صلاحیت ہے کہ ہم اس بیماری کی روک تھام کریں۔ یہ صرف اسی صورت میں ممکن ہو سکتا ہے کہ جب ہم صحت مند طرز زندگی جس میں مناسب کھانا اور جسمانی ورزش کا پیغام پورے ملک میں عام کریں۔ لیکن ہمیں زیادہ توجہ بچوں اور نوجوانو ں پر دینی چاہیئے تاکہ وہ جسمانی ورزش اور کھیل سے مستفید ہو سکیں۔ ترقی پذیر ممالک کیلئے ضروری ہے کہ وہ اس بڑھتی ہو ئی بیماری کا مقابلہ کریں۔ اس ضمن میں یہ ضروری ہے کہ صحت کا عملہ لوگوں کو اس بیماری کے

متعلق اور بچاؤ کے بارے میں آگاہ کریں۔مقررین کے مطابق ذیابیظس سے بچنے کے لیے ضروری ہے کے ہر فرد اپنی صحت کا خیال کرے اور صحت مندانہ طرزِ زندگی اپنا کر بیماری سے پاک زندگی گزاریں۔اسی طرح صحت کے عملے کا فرض ہے کہ ذیابیطس کے حوالے سے لوگوں کی رہنمائی کریں اور ان میں آگاہی پیدا کریں۔اور خاص طور پر گورنمنٹ مؤثر پالیسیاں مرتب کرے تاکہ شہری

اس بیماری سے بچ سکیں۔ تقریباُ پاکستان کے ہر خاندان میں ذیابیطس کے مریض موجود ہیں۔ چھوٹے بچوں میں صحت مندانہ خوراک کا استعمال اس بات کی ضمانت ہے کہ ہماری آنے والی نسلیں بیماریوں سے محفوظ رہیں گی۔ ذیابیطس کے حوالے سے درست اعدادوشمار جمع کرنے پر پاکستان ہیلتھ ریسرچ کونسل اور اس سروے میں ان کے معاونین کو مبارکباد پیش کی گئی۔ اور ایسے اقدامات کرنے کا اعادہ کیا گیا جن سے ذیابیطس کی روک تھام ممکن ہو سکے اور اس بات کی امید کی گئی کہ پاکستان ہیلتھ ریسرچ کونسل اس ضمن میں اپنی کاوشیں جاری رکھے گی۔ (م ،ع)

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…