اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)اوکسفرڈ میڈیسن ریسرچ یونٹ کے سائنسدانوں کی جانب سے یہ تنبیہ کی گئی ہے کہ جنوب مشرقی ایشیا میں پھیلنے والا ’سپر ملیریا‘ ایک عالمی خطرہ ہے۔اس خطرناک طرز کے ملیریا کے جراثیم کو عام انسدادِ ملیریا ادویات سے مارا نہیں جا سکتا۔
واضح رہے کہ ملیریا کی یہ قسم کمبوڈیا میں پائی گئی تھی اور اب وہ تھائی لینڈ، لاؤس، اور جنوبی ویتنام میں پھیل چکی ہے۔بینکاک میں اوکسفرڈ میڈیسن ریسرچ یونٹ کی ٹیم کا کہنا ہے کہ اس قسم کے ملیریا کا اصل خطرہ یہ ہے کہ اس کا علاج کرنا ناممکن ہوتا جا رہا ہے۔ ٹیم کے سربراہ پروفیسر ڈونڈروپ نے بی بی سی کو بتایا کہ ’ہمارے خیال میں یہ ایک سنگین خطرہ ہے۔ اس کا اتنی تیزی سے پھیلنا بھی پریشان کن ہے۔ ہمیں ڈر ہے کہ کہیں افریقہ نہ پہنچ جائے۔‘جریدے لانسٹ انفیکشنز ڈیزیزز میں شائع کردہ ایک خط میں محققین نے ایک حالیہ پیش رفت کے بارے میں بتایا ہے کہ بظاہر ملیریا کی یہ قسم اب ادویات کا مقابلہ کرنے لگی ہے۔ہر سال دنیا بھر میں 212 ملین لوگ ملیریا کا شکار ہوتے ہیں۔ یہ بیماری ایک ایسے جراثیم کی وجہ سے ہوتی ہے جو کہ عموماً خون چوسنے والے مچھروں سے پھیلتا ہے۔ ہر سال تقریباً 7 لاکھ افراد ملیریا کی ایسی قسم سے ہلاک ہوتے ہیں جس پر ادویات کا کوئی اثر نہیں ہوتا۔ ٹیم کا کہنا ہے کہ اس بارے کچھ نہ کیا گیا تو 2050 تک یہ تعداد دسیوں لاکھوں تک پہنچ جائے گی۔