اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)دل کی بیماری اس وقت امریکہ میں مردو خواتین دونوں میں قاتل نمبر ۱ ہے ،امریکہ میں ہونے والی اموات میں سے 40فیصد کی وجہ یہ ہی ہے۔کینسر کی تمام اقسا م سے ہونے والی ا موات ملا کر بھی دل کے دورے کے نتیجے میں ہونے والی اموات سے کم ہیں۔ کیا وجہ ہے کہ دل کی بیماری اس قدر جان لیوا ہے؟اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ جب اس کی علامات ظاہر ہونے لگتی ہیں تو بھی لوگ اس کو نظر انداز کر دیتے ہیں۔
بے چینی :ہارٹ اٹیک کی وجہ سے عام طور پر بے چینی بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے یا یہ کہہ لیں کہ موت کا خوف یہ بے چینی بڑھا دیتا ہے۔جسم میں بے چینی اور بے آرامی بڑھنا دل کے دورے کی سب سے پہلے ظاہر ہونے والی علامتوں میں سے ایک ہے۔
سینے میں درد:سینے میں دردہارٹ اٹیک کی سب سے نارمل اور ظاہری علامت ہےلیکن ڈاکٹر میمن کا کہنا ہے کہ تمام ہارٹ اٹیکس میں سینے میں درد نہو ایسا ضروری نہیں۔ بلکہ بعض اوقات سینے کا درد دل کی وجہ سے نہیں ہوتا۔دل کی بیمار ی سے متعلق سینے کا درد چھاتی کی ہڈی میں عین درمیان میں ہوتا ہے ذرا سا بائیں جانب کی طرف ،اور اس میں محسوس یہ ہوتا ہے کہ سینے پر کوئی ہاتھی چڑھ کر بیٹھ گیا ہے۔لیکن اس کے علاوہ بھی ایک بے آرامی،سینے کا بھنچنا،دباؤ یا بھاری پن محسوس ہو تا ہے
کھانسی:مسلسل کھانسی بھی دل کے فیل ہونے کی علامت ہے۔جس کے نتیجے میں پھیپھڑوں میں پانی چلا جاتا ہے۔کچھ کیسز میں جن لوگوں کا دل کام کرنا چھوڑ دیتا ہے ان کے بلغم میں خون بھی آنے لگتا ہے۔
چکر آنا:ہارٹ اٹیک کی صورت میں سر ہلکا ہو جاتا ہے اور اکثر بے ہوشی بھی طاری ہو جاتی ہے ،اس کے علاوہ چکر بھی آنے لگتے ہیں ایسے میں دل کی دھڑکن نارمل محسوس نہیں ہوتی۔
تھکن :خاص طور پرخواتین میں غیر معمولی تھکن سوار رہتی ہے۔دل کے دورے یا دل کی بیماری کی صورت میں خواتین پہ کئی دنوں ،ہفتوں تھکن طاری رہتی ہے اور وہ ہر وقت تھکاوٹ محسوس کرتی ہیں۔یہ بھی علامت ہے کہ آپ کا دل صحیح طور پر کام نہیں کر پاتا۔ البتہ صرف تھکن کا ہونا دل کی بیماری کی علامت نہیں ہے،
متلی یا بھوک کا نہ لگنا:یہ کوئی انہونی بات نہیں ہے کہ لوگ ہارٹ اٹیک کے دوران متلی محسوس کریں یا ابکائیاں آنے لگیں۔اس میں پیٹ پر سوجن آجاتی ہے جس کی وجہ سے بھوک بھی متاثر ہوتی ہے۔
جسم کے دیگر حصوں میں درد:کئی بار دل کے دورے کا درد سینے سے شروع ہو کر کندھے،بازو،کہنی،پیٹھ،گردن ،جبڑے اور پیٹ تک پھیل جاتا ہے۔لیکن بعض اوقات سینے میں کوئی درد نہیں ہوتا بلکہ ان دوسرے جسم کے حصوں میں درد ہونے لگتا ہے جیسے کہ ایک بازو میں یا دونوں بازوؤں میں ، دونوں کندھوں کے درمیان یہ درد آتا اور جاتا رہتا ہے۔
بے ترتیب اور تیز دھڑکن:ڈاکٹرز کہ عام طورپر دھڑکن اگر کبھی کبھی بے ترتیب ہو جائے تو اس میں کوئی پریشانی کی بات نہیں لیکن اگر بہت تیز اور بے ترتیب دھڑکن ہو ،اس کے ساتھ کمزوری،سانس لینے میں دشواری ہورہی ہو تو یہ تشویش کی بات ہے ،اور اس سے ہارٹ اٹیک کا خطرہ پیدا ہو سکتا ہے یا دل کے فیل ہونے کا بھی امکان ہوتا ہے۔
سانس لینے میں دشواری یا سانس کا ٹوٹنا:بعض لوگ آرام کے وقت یا سرد موسم میں یا سخت کام کے دوران سانس لینے میں دشواری محسوس کرتے ہیں۔یہ استھما کی وجہ سے بھی ہو سکتا ہے۔ سانس کا نہ آنا ،یا ٹوٹ ٹوٹ کر آنا یا سانس لینے میں دشواری محسوس کرنا دل کے افعال کی کارکردگی متاثر ہونے کی طرف اشارہ کرتی ہے۔اکثر و بیشتر لوگ ہارٹ اٹیک کے دوران کسی قسم کا کوئی درد محسوس نہیں کرتے لیکن سانس لینے میں بہت زیادہ دشواری محسوس کرتے ہیں
۔پسینے کی زیادتی:دل کی بیماری یا اٹیک میں ٹھنڈے پسینے آنا ایک بہت عام علامت ہے جس کے بارے میں سب جانتے ہیں۔ڈاکٹر طاہر کا کہنا ہے کہ آپ کسی کرسی پر بیٹھے ہوں گے اور آپ کو ٹھنڈے پسینے آنا شروع ہو جائیں گے ،جیسے کہ آپ نے بہت محنت کی ہو جبکہ آپ صرف بیٹھے ہوئے ہوتے ہیں۔
سوجن:دل کی کارکردگی متاثرہونے کی صورت میں آپ کے جسم میں پانی بھر جاتا ہے جس سے جسم کے مختلف حصوں میں سوجن ہو جاتی ہے جیسے کہ پیروں،ٹخنوں ،پیٹ ،پنڈلیوں وغیرہ پر خاصا ورم نظر آتا ہے۔
۔کمزوری:ہارٹ اٹیک سے پہلے یا اس کے دوران کچھ لوگوں کو بہت شدید قسم کی کمزوری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ایک خاتون کا کہنا تھا کہ ان کو اس قدر کمزوری تھی کہ ان کو لگتا تھاکہ شاید وہ اپنی انگلیوں میں ایک کاغذ بھی نہیں پکڑ سکیں گی۔