>کھڈیاں خاص(این این آئی)کھڈیاں وگردونواح میں مصنوعی دودھ کی فروخت کاکاروبارعروج پر ہے،چندروپے کی خاطر مضرصحت دودھ فروخت کرکے انسانی جانوں سے کھیلاجارہاہے زہریلے دودھ کے استعمال سے کئی مہلک بیماریاں پھیل سکتی ہیں
یہ خاموش زہردودھ شہربھرکے علاوہ دوسرے بڑے شہروں میں بھی سپلائی کیاجاتاہے بتایاگیاہے کہ یہ مصنوعی دودھ بنانے کی فیکٹریاں مختلف علاقوں میں ڈیریوں کے نام سے معروف کی جاتی ہیں اورباہردودھ کوٹھنڈا کرنے کیلئے چلر کانام دیاتاہے جبکہ اصل میں اندر مضرصحت دودھ بنایاجاتاہے جس میں سرف،یوریاکھاد،میٹھاسودا اورکوکنگ آئل کے علاوہ کارمولین استعمال کی جاتی ہے جوکہ مردہ جسم کومحفوظ رکھنے کرنے کیلئے بھی استعمال کی جاتی ہے وہ اس مصنوعی دودھ میں ڈال کرپیداوار میں اضافہ کیاجاتاہے مزے کی بات یہ ہے کہ ان کمیکلز کے استعمال سے دودھ پرملائی بھی زیادہ آتی ہے اورجتنی بارمرضی گرم کریں زیادہ بالائی آئے گی اس زہریلے دودھ کے استعمال سے بچوں کی صحت پرزیادہ اثرہوتاہے جس سے جلدی امراض جنم لیتے ہیں اس حوالہ سے انتظامیہ کی کوششیں قابل تحسین ہیں لیکن یہ کارروبار انتا وسیع ہوچکاہے کہ کہیں نہ کہیں یہ دودھ پیدا کرکے شہروں میں سپلائی کیاتاہے مختلف تنظیموں نے متعلقہ انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ اس گھناؤنے کاروبار کوروکنے کیلئے کمیٹیاں تشکیل دی جائیں جوہراضلاع میں دودھ کوچیک کرکے فروخت ہونے دیں۔