اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)امریکا میں دماغ اور نفسیات کے ماہرین کا کہنا ہےکہ دنیا بھر میں آب وہوا میں تبدیلی (کلائمٹ چینج) سے دماغی اور نفسیاتی مریضوں کی تکلیف اور ان امراض میں بھی اضافہ ہوجائے گا۔’’امریکن فزیالوجیکل ایسوسی ایشن‘‘ نے موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات پر ایک رپورٹ جاری کی ہے جس کی خاتون مصنف کا کہنا ہےکہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات صرف براہِ راست متاثر ہونےوالے افراد تک
محدود نہیں رہیں گے۔ اس رپورٹ میں کہا گیا کہ موسمیاتی شدت سے دمے، دل اور پھیپھڑوں کے امراض میں اضافے کے ساتھ ساتھ کیڑوں سے پھیلنے والے ذیکا امراض بھی بڑھ سکتے ہیں۔رپورٹ میں کہا ہے کہ سیلاب ہو یا جنگلات کی آگ، ان واقعات کے بعد پہلے سے متاثر افراد ڈپریشن، خوف اور دیگر عارضوں میں مزید گھرسکتے ہیں۔ رپورٹ میں اس کی مثال دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ 2005 میں امریکا میں آنے والے ہولناک سمندری طوفان کترینہ کے بعد خودکشی کے واقعات اور اس سے وابستہ سوچ میں دُگنا اضافہ ہوگیا تھا۔ اس واقعے کے بعد آدھی سے زائد آبادی شدید بے چینی اور موڈ میں تبدیلی کا شکار ہوئی تھی۔ اس کے بعد 2015 میں رونما ہونے والے ایک اور سمندری طوفان سینڈی کے بعد 15 فیصد آبادی بعد از حادثہ تناؤ (پی ٹی ایس ڈی) کی شکار ہوگئی تھی۔روپرٹ کے مطابق قدرتی آفات میں اپنوں کی موت، معذوری، جائیداد سے محرومی، تحفظ، خود مختاری اور عزم میں کمی ہوجاتی ہے جس سے نفسیاتی عوارض پیدا ہوتے ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے گرمی بڑھنے، فضائی آلودگی، ہوا کی خراب کوالٹی اور دیگر قدرتی کیفیات سے دماغی امراض میں ہولناک اضافہ ہوسکتا ہے۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے جہاں بچے بھی متاثر ہوں گے وہیں اس سے ان کی تعلیمی کارکردگی اور نفسیاتی صحت بہت متاثر ہوسکتی ہے۔