بہی ایسا پھل ہے جو آڑ و اور سیب سے مشابہہ ہوتا ہے اور اس کا احادیث میں ذکر موجود ہے۔ یہ دل کے مریضوں کیلئے لاجواب تحفہ ہے اس کے استعمال سے دل کو تقویت ملتی ہے جبکہ احادیث سے ثابت ہے کہ بہی کھانے والی خواتین خوبصورت بچوں کو جنم دیتی ہیں۔ بہی کا استعمال مردوں میں چالیس افراد کے برابر قوت پیداکرتا ہے۔ بہی کئی وٹامن اور
معدنیات کا مرکب ہے۔ حکما دل کے مریضوں کو بہی کا مربہ نہار منہ کھانا تجویز کرتے ہیں جس سے دل قوت حاصل کرتا ہے اور دل کے عوارض کے خلاف مدافعت بھی پیدا ہوتی ہے۔ ابن ماجہ نے اپنی سنن میں حضرت طلحہ بن عبیداللہ ؓسے روایت کیا ہے کہ میں رسول اللہﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا ۔آپﷺ کے ہاتھ میں ایک بہی تھی‘ مجھے دیکھ کر آپﷺ نے فرمایا‘ آجا طلحہ اسے لے لو اس لئے کہ یہ دل کو تقویت پہنچاتی ہے“اسی حدیث کو نسائی نے دوسرے طریقہ سے بیان کیا ہے”طلحہ نے بیان کیا کہ میں خدمت نبویﷺ میں حاضر ہوا نبیﷺ صحابہؓ کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے‘ آپﷺ کے ہاتھ میں ایک بہی تھی جس کو الٹ پلٹ کررہے تھے‘ جب میں آپﷺ کے پاس بیٹھ گیا تو آپﷺ نے بہی میری طرف بڑھائی پھر فرمایا کہ ابو ذر اس کو لے لو، اس لئے کہ یہ مقوی قلب ہے سانس کو خوشگوار کرتی ہے اور سینے کی گرانی دور کرتی ہے“بہی کے انسانی صحت اور بیماریوں کے خلاف مدافعت کے حوالے سے کئی احادیث موجود ہیں۔خوبصورت بچوں کی پیدائش کے حوالے سے ایک حدیث میں آتا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا”اپنی حاملہ عورتوں کو بہی کھلایا کرو کیونکہ یہ دل کی بیماریوں کو ٹھیک کرتا ہے اور لڑکے کو حسین بناتا ہے“حضرت عوف رضی اللہ عنہ بن مالک روایت کرتے ہیں
کہ نبی صلّی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا” بہی کھائوکہ یہ دل کے دورے کو ٹھیک کرتا اور دل کو مضبوط کرتا ہے“ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا” بہی کھائو کہ دل کے دورے کو دور کرتاہے۔ اللہ نے ایسا کوئی نبی نہیں مامور فرمایا جسے جنت کا بہی نہ کھلایا ہو کیونکہ یہ فرد کی قوت کو چالیس افراد کے برابر کر دیتا ہے“بہی کو عربی میں سفر جل کہتے ہیںاسکا مربہ معدہ
اور جگر کو تقویت پہنچاتا ‘دل کو مضبوط کرتا اور سانسوں کو خوشگوار بناتا ہے۔بہی سرد اور قابض ہوتی ہیں‘ معدہ کے لئے موزوں ہے‘ شیریں بہی میں برودت و یبوست کم ہوتی اور زیادہ معتدل ہوتی ہے ۔ترش بہی کھانے سے قبض اور خشکی پید اہوتی ہے۔ بہی کی ساری قسمیں تشنگی کو بجھادیتی ہیں اور قے کو روکتی ہیں۔ پاکستان میں بھی پہاڑی علاقوں میں دستیاب ہے۔تاہم پاکستان کےسوا دیگر ممالک میں اسکی کاشت تجارتی پیمانے پر ہوتی ہے۔ترکی میں اس کی کاشت سب سے زیادہ ہوتی ہے۔