اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)ماہرین کے مطابق انسانوں کی عمروں کا تعین ان کی تاریخ پیدائش کے حوالے سے نہیں بلکہ ان کی طبی و جسمانی نگہداشت پر منحصر ہے۔ لازمی نہیں کہ صرف بڑھاپابڑی عمر کے لوگوں پر ہی آئے، بلکہ جوانی میں بھی عین ممکن ہے کہ
عام مردوں اور خواتین کی حقیقی اورحیاتیاتی عمروں میں واضح فرق پایا جائے۔ محققین نے بتایا کہ چند افراد کے گردوں اور پھیپھڑوں کی فعالیت کے علاوہ ان کے بلڈ پریشر اور کھانا ہضم کرنے کے نظام تک کا سائنسی بنیادوں پر تجزیہ کیا گیا۔ طبعی عمر کے مقابلے میں کسی انسان کی حیاتیاتی عمر کے کم یا زیادہ ہونے کا انحصار اس بات پر بھی ہوتا ہے کہ اس کا طرز زندگی کیسا ہے۔آخری مرحلے میں جب اس تحقیق میں حصہ لینے والے ہر شہری کی طبعی عمر ٹھیک 38 برس ہو گئی، تو ان کی حیاتیاتی عمروں کا تعین کیا گیا۔ اس پر ماہرین کو پتہ چلا کہ اگر بہت سے افراد کی حیاتیاتی عمریں پچاس اور ساٹھ برس تک تھیں تو کئی شہریوں کی یہی عمریں 32، 30 اور 28 برس تک بھی پائی گئیں۔ ڈینئل بَیلسکی کے بقول انسانوں میں اکثر بیماریوں کی وجہ بڑھاپا بنتا ہے اور اس ریسرچ کے نتیجے میں یہ بات طے ہو گئی ہے کہ مختلف بیماریوں کے علاج کے لیے اس بڑھاپے پر بھی توجہ دی جانی چاہیے