اسلام آباد(نیوز ڈیسک) عموماً خواتین کے متعلق کہا جاتا ہے کہ وہ کسی دوسری خاتون کا وجود برداشت نہیں کر سکتیں۔خاص طور پر جب کسی عورت کے شوہر یا بوائے فرینڈ کے ساتھ کوئی دوسری لڑکی یا خاتون مسکرا کر بات کر رہی ہو۔اکثر خواتین بغیر حالات و واقعات کی جانچ کے ہی شوہر یا بوائے فرینڈ کے ساتھ فری ہونے والی خواتین کو دیکھ کر ہی غصے سے لال پیلی ہو جاتی ہیں لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ وہ کونسی ذہنی یا جسمانی تحریک ہے جو انھیں ایسا برتا ﺅکرنے پر مجبور کر دیتی ہے ؟حال ہی میں بائیولوجی لیٹرز جرنل میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق خواتین میں حسد کے جذبات انکے خدشات کی وجہ سے نہیں بلکہ انکے ہارمونز کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں۔تحقیق کے دوران محققین نے220خواتین کی اوویولیشن خواتین میں موجود بیضہ دانی سے بیضے کا اخراج اور اوویولیشن کے دورانیے کے بعد لی گئی تصاویر کا مشاہدہ کیا۔تحقیق کے دوران یہ واضح ہوا کہ ہر ماہ ماہواری سے قبل خواتین میں ایسٹروجن ہارمون کی سطح اپنے عروج پر پہنچ جاتی ہے۔پس اسی وجہ سے اوویولیشن کے عمل کے شروع ہونے سے کچھ عرصہ قبل خواتین میں حسد جیسے جذبات بھی بہت زیادہ بڑھ جاتے ہیں اور وہ اپنی ہم عصر خواتین کو اپنے لئے خطرہ محسوس کرنے لگتی ہیں۔تاہم جب یہ دور گزر جاتا ہے تو وہ معمول کے مطابق سوچنے لگتی ہیں۔محققین کا کہنا ہے کہ خواتین میں حسد کے جذبات درحقیقت ان کی رگوں میں دوڑنے والے ہارمونز کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں۔دوسری جانب انکا کہناہے کہ تاحال خواتین کے ایک دوسرے سے حسد یا جلن کا شکار ہونے کے بارے میں کی جانے والی اس تحقیق کو حرف آخر تسلیم نہیں کیا جا سکتا کیونکہ یہ تحقیق خواتین کی قلیل تعداد پر کی گئی ہے۔ابھی اسے ثابت کرنے کیلئے خواتین کی کثیر تعداد پر تجربہ کرنا ضروری ہے۔