پیر‬‮ ، 08 ستمبر‬‮ 2025 

شوگر کے مریض اب اداس ہونا چھوڑیں

datetime 10  فروری‬‮  2016
American doctor talking to woman in surgery
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لندن(نیوز ڈیسک)جیسے جیسے شوگر یعنی ذیابیطس کے مریضوں میں اضافہ ہورہا ہے ویسے ویسے ان کے جسم میں ہونے والے زخموں کا علاج بھی ایک مسئلہ بنتا جا رہا ہے اوراکثراوقات ان کے پاؤں کے السر اوردیگر گہرے زخم بھر نہیں پاتے اور مجبوراً انہیں کاٹنا پڑتا ہے لیکن اب اس پریشانی کا حل نکال لیا گیا ہے اور سائنس دانوں نے ایسی پٹی تیار کرلی ہے جس کی مدد سے شوگر کے مریضوں کے زخموں کا نہ صرف علاج ممکن ہوسکے گا بلکہ انہیں کاٹنے کی ضرورت نہیں رہے گی۔
کنگز کالج لندن کے سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ شوگر کے مریضوں کے زخموں کو بھرنے کے لیے انسانی امنیوایٹک میمبرین سے بنائی گئی پٹی انسانی خلیوں میں موجود پلیسینٹا سے لیا گیا ہے جسے ایسے مریضوں کے لیے استعمال کیا جائے گا جن کے زخم موجودہ طریقہ کار سے مندمل نہ ہورہے ہوں۔ اس طریقہ علاج کی وضاحت کرتے ہوئے سائنسدان کا کہنا تھا کہ جب اس میمبرین سے بنی پٹی کو زخم پر لگایا جاتا ہے تو زخم تیزی سے مندمل ہونا شروع ہوجاتا ہے۔
سائنسدانوں کے مطابق یہ امنیوٹک میمبرین پتلی پروٹین سے بھری ہوئی ہوتی ہے جس میں پلیسینٹا موجود ہوتا ہے جو حاملہ خاتون کے بچے کے گرد بنی حفاظتی جھلی کے پھٹنے سے بنتا ہے جو کہ بچے کی پیدائش کے بعد عورت کے جسم سے باہر نکل ا?تا ہے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس میمبرین میں بڑھنے والے عناصر، اسٹم سیل اور ایمبریو کو پرورش کرنے والے غذائی مادے موجود ہوتے ہیں اور جب اس میمبرین کو زخموں کے لیے تیار کیا جاتا ہے تو اس میں سے سیلز کو نکال لیا جاتا ہے جسے جب زخم پر لگایا جاتا ہے تو وہ فوری بھرنے لگتا ہے۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ذیابیطس کے 15 فیصد مریض السرسے متاثر ہوتے ہیں جب کہ ان میں سے 70 فیصد کو پاؤں سے محروم ہونا پڑتا ہے۔ ڈاکٹرز کے مطابق جب ایک بار کسی شوگر کے مریض کو السر ہوجائے تو اس کا علاج مشکل ہوجاتا ہے جب کہ مریض کے زیادہ حرکت کرنے سے نسیں پھٹ جاتی ہیں اور یہ زخم کئی سال تک جان نہیں چھوڑتا لیکن ایسے زخموں کے لیے بھی امنیوٹک میمبرین بہت کارآمد ثابت ہوتی ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



Inattentional Blindness


کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…