لندن(نیوز ڈیسک) جیسے جیسے شوگر یعنی ذیابیطس کے مریضوں میں اضافہ ہورہا ہے ویسے ویسے ان کے جسم میں ہونے والے زخموں کا علاج بھی ایک مسئلہ بنتا جا رہا ہے اوراکثراوقات ان کے پاو¿ں کے السر اوردیگر گہرے زخم بھر نہیں پاتے اور مجبوراً انہیں کاٹنا پڑتا ہے لیکن اب اس پریشانی کا حل نکال لیا گیا ہے اور سائنس دانوں نے ایسی پٹی تیار کرلی ہے جس کی مدد سے شوگر کے مریضوں کے زخموں کا نہ صرف علاج ممکن ہوسکے گا بلکہ انہیں کاٹنے کی ضرورت نہیں رہے گی۔کنگز کالج لندن کے سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ شوگر کے مریضوں کے زخموں کو بھرنے کے لیے انسانی امنیوایٹک میمبرین سے بنائی گئی پٹی انسانی خلیوں میں موجود پلیسینٹا سے لیا گیا ہے جسے ایسے مریضوں کے لیے استعمال کیا جائے گا جن کے زخم موجودہ طریقہ کار سے مندمل نہ ہورہے ہوں۔ اس طریقہ علاج کی وضاحت کرتے ہوئے سائنسدان کا کہنا تھا کہ جب اس میمبرین سے بنی پٹی کو زخم پر لگایا جاتا ہے تو زخم تیزی سے مندمل ہونا شروع ہوجاتا ہے۔سائنسدانوں کے مطابق یہ امنیوٹک میمبرین پتلی پروٹین سے بھری ہوئی ہوتی ہے جس میں پلیسینٹا موجود ہوتا ہے جو حاملہ خاتون کے بچے کے گرد بنی حفاظتی جھلی کے پھٹنے سے بنتا ہے جو کہ بچے کی پیدائش کے بعد عورت کے جسم سے باہر نکل آتا ہے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس میمبرین میں بڑھنے والے عناصر، اسٹم سیل اور ایمبریو کو پرورش کرنے والے غذائی مادے موجود ہوتے ہیں اور جب اس میمبرین کو زخموں کے لیے تیار کیا جاتا ہے تو اس میں سے سیلز کو نکال لیا جاتا ہے جسے جب زخم پر لگایا جاتا ہے تو وہ فوری بھرنے لگتا ہے۔سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ذیابیطس کے 15 فیصد مریض السرسے متاثر ہوتے ہیں جب کہ ان میں سے 70 فیصد کو پاو¿ں سے محروم ہونا پڑتا ہے۔ ڈاکٹرز کے مطابق جب ایک بار کسی شوگر کے مریض کو السر ہوجائے تو اس کا علاج مشکل ہوجاتا ہے جب کہ مریض کے زیادہ حرکت کرنے سے نسیں پھٹ جاتی ہیں اور یہ زخم کئی سال تک جان نہیں چھوڑتا لیکن ایسے زخموں کے لیے بھی امنیوٹک میمبرین بہت کارآمد ثابت ہوتی ہے
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں