جمعہ‬‮ ، 02 مئی‬‮‬‮ 2025 

ایڈز پر قابو پانے میں قابل ذکر کامیابی

datetime 21  دسمبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوزڈیسک)ایک زمانہ تھا کہ ایڈز کا مرض لاعلاج تھا اور اس سے متاثر ہونے والے شخص کی موت یقینی ہوا کرتی تھی لیکن کئی برسوں کی انتھک تحقیق اور محنت کے بعد اب نہ صرف یہ کہ اس سے بچاو¿ ممکن ہے بلکہ اس کا علاج بھی دریافت کر لیا گیا ہے۔کسی شخص میں ایچ آئی وی کی موجودگی کے لیے نیویارک میں ایک ایسا طریقہ استعمال کیا جا رہا ہے جس کے لیے خون کا نمونہ دینے کی بھی ضرورت نہیں اور صرف ایک “روئی لگے باریک تنکے” کو کسی بھی شخص کے اس کے مسوڑوں سے مس کرنے کے بعد 20 منٹ میں یہ پتا چلایا جا سکتا ہے کہ اس میں ایسا کوئی جرثومہ تو نہیں جو ایڈز کا باعث بن سکتا ہو۔دنیا بھر میں ساڑھے تین کروڑ سے زائد افراد ایڈز وائرس سے متاثرہ ہیں۔ لیکن اب ایک ایسی دوا بھی تیار کی جا چکی ہے جس سے ایڈز سے متاثرہ شخص کے خون میں اس وائرس کو اس حد تک کم کر دیا جاتا ہے کہ یہ کسی دوسرے شخص میں منتقل ہو کر اسے اس مرض کا شکار نہ کر سکے۔ایک ایسی گولی بھی تیار کی گئی ہے جو کہ لوگوں کو ایچ آئی وی کا شکار ہونے سے محفوظ رکھ سکتی ہے۔ امریکہ کے سینٹرز فار ڈزیز کنٹرول اینڈ پریونشنز کا کہنا ہے کہ یہ گولی تواتر سے کھانے سے ایسے افراد جنہیں ایچ آئی وی لاحق ہونے کا بہت زیادہ خطرہ ہو، انھیں اس جرثومے سے 92 فیصد تک تحفظ فراہم کیا جا سکتا ہے۔عالمی برادری کو ایچ آئی وی/ایڈز سے نمٹنے کے لیے ایک طویل اور صبر آزما دور سے گزرنا پڑا۔ امریکہ کے محکمہ صحت سے ایک طویل عرصے تک وابستہ رہنے والے ڈاکٹر اینتھونی فوسا اس وائرس کے علاج اور بچاو¿ سے متعلق تحقیق میں مصروف رہے۔وہ کہتے ہیں کہ ایڈز کے علاج کے لیے “اینٹی ریٹرووائرل” ادویہ نے اس بیماری کی ہیئت تبدیل کردی ہے، یہاں تک کہ سب سہارن افریقہ (براعظم افریقہ کے جنوبی علاقے) میں جہاں ایسے مریضوں کی تعداد 70 فیصد تھی۔تاہم فوسا نے اب بھی محتاط رہنے کے لیے متنبہ کیا کیونکہ ان کے بقول اس سے متاثرہ لوگوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ دنیا میں اس وقت تقریباً تین کروڑ ستر لاکھ افراد ایچ آئی وی کے وائرس سے متاثرہ ہیں اور ہر سال بیس لاکھ لوگ اس سے متاثر ہو رہے ہیں جب کہ ہر سال دس لاکھ لوگ اس کے باعث موت کا شکار بھی ہو رہے ہیں۔ایڈز سے بچاو¿ کے لیے کام کرنے والے اقوام متحدہ کے ادارے “یو این ایڈذ” کے مطابق 2000ءسے ایچ آئی وی سے متاثر ہونے والوں کی تعداد میں ماضی کی نسبت 35 فیصد تک کمی دیکھی گئی ہے لیکن ان میں نصف سے بھی کم یعنی 41 فیصد بڑوں اور ایک تہائی متاثرہ بچوں کو اینٹی ریٹرووائرل دی جا رہی ہے۔ایچ آئی وی پر قابو پانے کی کوششوں میں سب سے بڑی رکاوٹ اس بارے میں لوگوں کی آگاہی کا فقدان ہے۔ بہت سے لوگوں یہ علم ہی نہیں ہوتا کہ وہ اس وائرس کا شکار ہو چکے ہیں اور انھیں تشخیص اور علاج کے لیے رجوع کرنا چاہیے۔اقوام متحدہ کے مطابق ایڈز کے 54 فیصد کو ہی یہ معلوم ہے کہ انھیں یہ مرض لاحق ہو چکا ہے جب کہ امریکہ میں یہ شرح 12 فیصد ہے۔یو این ایڈز نے آئندہ 15 سالوں میں اس وائرس کے مکمل خاتمے کا منصوبہ بنا رکھا ہے لیکن اس کے لیے مزید وسائل، سیاسی عزم، معالجین، سرگرم کارکنوں اور ایڈز کے خلاف کرنے والی غیر سرکاری تنظیموں کو بھرپور تعاون کرنا ہوگا۔



کالم



22 اپریل 2025ء


پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…