لاہور(نیوزڈیسک)فضائی آلودگی سالانہ 37لاکھ نفوس کی قبل از وقت اموات کا سبب ہے ،دنیا میں 17 فیصد پاکستان میں 25فیصد کاربن ڈائی آکسائیڈ کی وجہ روڈ ٹرانسپورٹ ہے ،آج ساری دنیا میں کا رفری ڈے منایاجا رہا ہے جس کا مقصدذاتی کاروں کو کم فاصلوں اور غیر ضروری سفرکے لیے استعمال کرنے کے رجحان کو ترک کرنا جبکہ پبلک ٹرانسپورٹ،سائیکل کے استعمال اور پیدل چلنے کوفروغ دنیا ہےلیکن دوسری جانب صورتحال یہ ہے کہ ملک سمیت عالمی سطح پر 2013کے مقابلے2014کے دوران کاورں کی پیداوار میں اضافہ ہوا ہے۔روزنامہ جنگ کے صحافی شاہین حسن کی رپورٹ کے مطابق انٹر نیشنل آرگنائزیشن آف موٹر وہیکل مینوفیکچررز کے مطابق عالمی سطح پر2013میں 6کروڑ57لاکھ45ہزار کاریں بنائی گئی جن کی تعداد2014میں بڑھ کر6کروڑ75لاکھ30ہزار سے زائد ہو گئی یوں ایک سال کے دوران17لاکھ85ہزار زائد کاریں تیار کی گئی۔اسی طرح ملک میں2013-14میں ایک لاکھ16ہزار جبکہ2014-15میں ایک لاکھ52ہزار کاریں بنائی گئی۔یعنی36ہزار زائد کاریں تیار ہوئی۔ایک سال کے دوران یہ اضافہ عالمی سطح پر 3فیصد جبکہ ملکی سطح پر31فیصد ہے۔مجموعی طور پر دنیا میں زیر استعمال کاروں کی تعداد میں8سالوں کے دوران32 فیصد اضافہ ہوا ہے 2005میں دنیا بھر کی شاہراوں پر رواں دواں کاروں کی تعداد65کروڑ36لاکھ تھی۔جو 2013تک 86کروڑ53لاکھ تک پہنچ چکی ہے ۔زیر استعمال کاروں میں سے 37فیصدیورپ،34فیصد مشترکہ طور پر ایشیا،اوشنیا اور مشرقی وسطیٰ، 26فیصد بر اعظم امریکہ جبکہ3 فیصدکاریں افریقہ میں استعمال ہو رہی ہیں۔ امریکہ کے ماحولیاتی تحفظ کے ادارے کی تحقیق کے مطابق اوسط ایک کار سالانہ4.7میٹرک ٹن کاربن ڈائی اکسائیڈ خارج کرتی ہے۔اس تناسب سے عالمی سطح پر سٹرکوں پر دوڑنے والی تمام کاریں مجموعی طور پر4ارب6کروڑ میٹرک ٹن کاربن ڈائی اکسائیڈ خارج کرنے کا باعث بن رہی ہیں۔ایندھن کے استعمال(چلنے) سے پیدا ہونے والی کاربن ڈائی اکسائیڈ کی عالمی سطح پر17فیصد جبکہ ملک میں25فیصد وجہ روڈ ٹرانسپورٹ ہے ۔ماحولیاتی ماہریں کے مطابق کاربن ڈائی اکسائڈ کے اخراج کو کم کرنے کے لیے ذاتی کاروں کے استعمال کو محدود کرنا ہو گا جس کے لیے شہروں میں منظم اور با سہولت پبلک ٹرانسپورٹ کا نظام،سائیکلنگ اور پیدل چلنے کے فروغ کے حامل انفراسٹرکچر کا ہوناضروری ہے۔ورلڈ ریسورس انسٹیٹیوٹ کے مطابق 2008کے بیجنگ اولپمکس کے دوران ذاتی گاڑیوں کے استعمال پر پابندی جبکہ پبلک ٹرانسپورٹ اور سائیکلنگ کو فروغ دے کرنہ صرف یومیہ26ہزار500سے ایک لاکھ6ہزار ٹن تک کاربن ڈائی اکسائیڈ کے اخراج کو روکنے میں کامیابی حاصل ہوئی بلکہ اس دوران ڈاکٹروں کے پاس آنے والے سانس کی بیماری(Asthma) کے مریضوں کی تعداد میں بھی50فیصد کمی واقع ہوئی۔