بدھ‬‮ ، 09 جولائی‬‮ 2025 

سِلور جبڑے والی فش کا گوشت جان لیوا ہو سکتا ہے،تحقیق

datetime 25  اگست‬‮  2015
OLYMPUS DIGITAL CAMERA
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

برلن (نیوز ڈیسک)سِلور جبڑے والی بلَو فش کا اصل مسکن منطقہ حارہ یا گرم مرطوب علاقے ہیں۔ اِس کا گوشت لذیذ نہیں بلکہ جان لیوا ہو سکتا ہے۔ جرمنی سمیت کئی ملکوں میں اِس کے شکار اور فروخت پر پابندی ہے۔
بلَو فش کے کئی نام ہیں اور اِن میں بالون فِش، ٹوڈ فِش، سویل فِش اور گلوب فِش خاص طور پر مشہور ہیں اور اِس کی ایک بڑی وجہ جب اِس کو شکار کرنے کی کوشش کی جاتی ہے تو یہ خطرے کا احساس کرتے ہوئے خود کو غبارے کی طرح پھلا لیتی ہے۔ یہ دس سینٹی میٹر سے ایک میٹر تک لمبی ہو سکتی ہے۔
بظاہر دیکھنے میں یہ انتہائی خوبصورت ہوتی ہے لیکن یہ گھر کے اندر شوقیہ طور پر بنائے گئے ایکویریئم کے لیے تجویز نہیں کی جاتی۔ اِس کو چھونے کی صورت میں یہ کاٹ لیتی ہے اور یہ جان لیوا ہو سکتا ہے۔ اِس کا گوشت بھی زہریلا ہوتا ہے اور کھانے کے بعد قے آنا شروع ہو جاتی ہے اور بہتر علاج میسر نہ آنے کی صورت میں موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔یہ مچھلی پہلے یورپی ساحلی پٹیوں پر قطعاً دکھائی نہیں دیتی تھی لیکن نہر سویز سے تیرتی ہوئی اب بحیرہ روم میں پہنچ چکی ہے۔ اِس کو گاہے بگاہے اٹلی اور اسپین کے ساتھ سمندری علاقوں میں دیکھا گیا۔
جرمنی کی فرینکفرٹ یونیورسٹی اور میڈیکل ہسپتال کے شعبہ ٹیکسکالوجی کے ماہر ڈیٹرش میبس کا کہنا ہے کہ ایسا دکھائی دیتا ہے کہ بلَو فِش کو بحیرہ روم اپنے وطن جیسا محسوس ہوا ہے۔ زہریلی مخلوقات سے متعلق ماہرین کا خیال ہے کہ بلَو فش کی نقرئی جبڑے والی قسم بحیرہ روم میں انتہائی مضر اجنبی مخلوق ہے۔
ماہرین کے مطابق بحیرہ احمر سے نہر سویز کو عبور کر کے بحیرہ روم پہنچنے والی یہ مچھلی مشرقی حصے میں خاصی افزائش پا چکی ہے۔ ماہرین نے اِس مچھلی کی آمد کو یلغار سے تعبیر کرتے ہوئے اِس کے مجموعی اثرات کو طاعونی قرار دیا ہے۔یونانی رہوڈز جزیرے پر قائم ہیلینک سینٹر برائے میرین ریسرچ کی ماہرِ حیاتیات ماریا کورسینا فوکا نے بلَو فِش کے بارے میں بتایا ہے کہ یہ مچھلی اب مغربی بحیرہ روم میں بھی اپنی نسل آگے بڑھانے میں مصروف ہے۔یونانی جزیرے رہوڈز کے قریب بھی اِس مچھلی کو دیکھا گیا ہے، 2013 کے بعد یہ مچھلی اسپین و اٹلی کے علاوہ مالٹا اور الجیریا کے ساحلوں کے قریب بھی شکاریوں اور ماہرین کو دکھائی دینا شروع ہو گئی ہے۔ جرمن ماہر ڈیٹرش میبس کو یہ تشویش لاحق ہے کہ بہت سارے لوگ اور بحیرہ روم کی سیاحت کرنے والے سیاح اِس مچھلی کے بارے میں ضروری آگہی نہیں رکھتے۔
ڈیٹرش میبس کے مطابق ہر بلَو فِش زہر کی حامل ہوتی ہے۔ کئی ملکوں میں اِس مچھلی کے کھانے سے زہر خوری کو رپورٹ کیا گیا ہے۔ ان میں خاص طور پر ترکی اور اسرائیل شامل ہیں۔ مچھلی کھانے سے بلَو فِش کا زہر انسانی بدن کے اعصابی نظام کو معطل کر دیتا ہے اور بتدریج سارا بدن مفلوج ہونا شروع ہو جاتا ہے۔متاثرہ شخص کو قے آنا شروع ہو جاتی ہے۔ مفلوج ہونے کا احساس انگلیوں سے شروع ہوتا ہے اور بڑھتے بڑھتے جب نظام تنفس اِس کی لپیٹ میں آتا ہے تو موت واقع ہونے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔دنیا بھر میں جاپان صرف ایک واحد ملک ہے، جہاں اِس مچھلی کے گوشت کو خاص انداز میں پکا کر کھایا جاتا ہے، پکانے کے دوران ماہر باورچی بلَوفِش کے زہریلی اثرات کو زائل کر دیتا ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ساڑھے چار سیکنڈ


نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…