جمعرات‬‮ ، 09 جنوری‬‮ 2025 

سِلور جبڑے والی فش کا گوشت جان لیوا ہو سکتا ہے،تحقیق

datetime 25  اگست‬‮  2015
OLYMPUS DIGITAL CAMERA
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

برلن (نیوز ڈیسک)سِلور جبڑے والی بلَو فش کا اصل مسکن منطقہ حارہ یا گرم مرطوب علاقے ہیں۔ اِس کا گوشت لذیذ نہیں بلکہ جان لیوا ہو سکتا ہے۔ جرمنی سمیت کئی ملکوں میں اِس کے شکار اور فروخت پر پابندی ہے۔
بلَو فش کے کئی نام ہیں اور اِن میں بالون فِش، ٹوڈ فِش، سویل فِش اور گلوب فِش خاص طور پر مشہور ہیں اور اِس کی ایک بڑی وجہ جب اِس کو شکار کرنے کی کوشش کی جاتی ہے تو یہ خطرے کا احساس کرتے ہوئے خود کو غبارے کی طرح پھلا لیتی ہے۔ یہ دس سینٹی میٹر سے ایک میٹر تک لمبی ہو سکتی ہے۔
بظاہر دیکھنے میں یہ انتہائی خوبصورت ہوتی ہے لیکن یہ گھر کے اندر شوقیہ طور پر بنائے گئے ایکویریئم کے لیے تجویز نہیں کی جاتی۔ اِس کو چھونے کی صورت میں یہ کاٹ لیتی ہے اور یہ جان لیوا ہو سکتا ہے۔ اِس کا گوشت بھی زہریلا ہوتا ہے اور کھانے کے بعد قے آنا شروع ہو جاتی ہے اور بہتر علاج میسر نہ آنے کی صورت میں موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔یہ مچھلی پہلے یورپی ساحلی پٹیوں پر قطعاً دکھائی نہیں دیتی تھی لیکن نہر سویز سے تیرتی ہوئی اب بحیرہ روم میں پہنچ چکی ہے۔ اِس کو گاہے بگاہے اٹلی اور اسپین کے ساتھ سمندری علاقوں میں دیکھا گیا۔
جرمنی کی فرینکفرٹ یونیورسٹی اور میڈیکل ہسپتال کے شعبہ ٹیکسکالوجی کے ماہر ڈیٹرش میبس کا کہنا ہے کہ ایسا دکھائی دیتا ہے کہ بلَو فِش کو بحیرہ روم اپنے وطن جیسا محسوس ہوا ہے۔ زہریلی مخلوقات سے متعلق ماہرین کا خیال ہے کہ بلَو فش کی نقرئی جبڑے والی قسم بحیرہ روم میں انتہائی مضر اجنبی مخلوق ہے۔
ماہرین کے مطابق بحیرہ احمر سے نہر سویز کو عبور کر کے بحیرہ روم پہنچنے والی یہ مچھلی مشرقی حصے میں خاصی افزائش پا چکی ہے۔ ماہرین نے اِس مچھلی کی آمد کو یلغار سے تعبیر کرتے ہوئے اِس کے مجموعی اثرات کو طاعونی قرار دیا ہے۔یونانی رہوڈز جزیرے پر قائم ہیلینک سینٹر برائے میرین ریسرچ کی ماہرِ حیاتیات ماریا کورسینا فوکا نے بلَو فِش کے بارے میں بتایا ہے کہ یہ مچھلی اب مغربی بحیرہ روم میں بھی اپنی نسل آگے بڑھانے میں مصروف ہے۔یونانی جزیرے رہوڈز کے قریب بھی اِس مچھلی کو دیکھا گیا ہے، 2013 کے بعد یہ مچھلی اسپین و اٹلی کے علاوہ مالٹا اور الجیریا کے ساحلوں کے قریب بھی شکاریوں اور ماہرین کو دکھائی دینا شروع ہو گئی ہے۔ جرمن ماہر ڈیٹرش میبس کو یہ تشویش لاحق ہے کہ بہت سارے لوگ اور بحیرہ روم کی سیاحت کرنے والے سیاح اِس مچھلی کے بارے میں ضروری آگہی نہیں رکھتے۔
ڈیٹرش میبس کے مطابق ہر بلَو فِش زہر کی حامل ہوتی ہے۔ کئی ملکوں میں اِس مچھلی کے کھانے سے زہر خوری کو رپورٹ کیا گیا ہے۔ ان میں خاص طور پر ترکی اور اسرائیل شامل ہیں۔ مچھلی کھانے سے بلَو فِش کا زہر انسانی بدن کے اعصابی نظام کو معطل کر دیتا ہے اور بتدریج سارا بدن مفلوج ہونا شروع ہو جاتا ہے۔متاثرہ شخص کو قے آنا شروع ہو جاتی ہے۔ مفلوج ہونے کا احساس انگلیوں سے شروع ہوتا ہے اور بڑھتے بڑھتے جب نظام تنفس اِس کی لپیٹ میں آتا ہے تو موت واقع ہونے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔دنیا بھر میں جاپان صرف ایک واحد ملک ہے، جہاں اِس مچھلی کے گوشت کو خاص انداز میں پکا کر کھایا جاتا ہے، پکانے کے دوران ماہر باورچی بلَوفِش کے زہریلی اثرات کو زائل کر دیتا ہے۔



کالم



آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے


پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…

صدقہ

وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…

کرسمس

رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…