اتوار‬‮ ، 14 دسمبر‬‮ 2025 

عمر بڑھنے کا عقل سے کوئی تعلق نہیں

datetime 13  اگست‬‮  2015 |

لاہور (نیوز ڈیسک) یہ دعویٰ عام سننے کو ملتا ہے کہ ”یہ بال دھوپ میں سفید نہیں کئے“ تاہم ان کے اس دعوے میں اب شک کی گنجائش نکل چکی ہے کیونکہ ماہرین کا ماننا ہے کہ ذہنی پختگی کا عقل سے کوئی تعلق نہیں۔ بہر حال اگر کوئی شخص آپ کے سامنے یہ دعویٰ کرتا دکھائی دے تو اپنے شک کا اظہار اس کے منہ پر کرنے کے بجائے اس میں مندرجہ ذیل خاص علامات تلاش کرنے کی کوشش کیجئے۔
ٹیکنالوجی کی ترقی سے جہاں ہر کام تیز سے تیز تر رفتار سے ہورہا ہے، وہیں انسان کے اندر سے صبر کرنے اور برداشت کی صلاحیت ختم ہورہی ہے۔ اسکی مثال بہت سادہ سی ہے۔ پہلے لوگ خط لکھ کے مہینہ بھر جواب کا انتظار کرتے تھے تاہم اب ٹیلی فون، ای میل کی بدولت یہ جواب منٹوں میں وصول کیا جاسکتا ہے ، ایسے میں کوئی شخص کیونکر خط لکھ کے مہینہ بھر انتظار کی کوفت میں رہنا چاہے گا؟ اس کے باوجود بھی عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ انتظار کرنے اور تحمل سے کام لینے کا مادہ پیدا ہونے لگتا ہے۔ اگر آپ کو یہ اطلاع ملی ہے کہ آپ کا پسندیدہ برانڈڈ سوٹ سٹاک سے ختم ہوچکا ہے اور آپ کا آرڈر نئی کھیپ میں لکھا گیا ہے، اس لئے مہینہ بھر انتظار فرمائیے اور آپ نے آرڈر منسوخ کرنے کے بجائے خوش اسلوبی سے اسے قبول کرلیا ہے تو اس کا مطلب یہی ہے کہ آپ کے اندر عمر کے ساتھ ساتھ ذہنی پختگی بھی آرہی ہے۔
دوسروں کو سننے کیلئے ضروری ہے کہ فرد کے اندر خاموش ہونے کی عادت پیدا ہو اور یہ عادت اسی وقت آتی ہے جب انسان کے اندر تجربہ اسے خاموشی کی قوت سے آگاہ کرتا ہے۔ آپ کی ملاقات کسی ایسے شخص سے ہوتی ہے جو تحمل سے آپ کی گفتگو سنتا ہے۔ اس دوران نہ تو وہ آپ کے لباس، بالوں کے انداز پر اپنی توجہ قائم کرتا ہے اور نہ ہی یہ بیتابی ظاہر کرتا ہے کہ وہ آپ کی گفتگو ختم ہونے کا بیتابی سے منتظر ہے تو اس شخص کی عزت کیجئے کیونکہ یہ بھی ذہنی پختگی کا ایک اہم ثبوت ہے۔
نوجوانی کے جوش میں ضد شخصیت کا خاصہ بن جاتا ہے۔ اپنے ماحول کو اپنے مطابق رکھنے کی خواہش عمر کے ساتھ ساتھ دم توڑنے لگتی ہے۔ اس کی وجہ اس حقیقت کو قبول کرنا ہوتا ہے کہ حالات و واقعات پر انسان کا قابو نہیں ہے، اس لئے وہ ہر چیز کو اپنی منشاءکے مطاق نہیں چلا سکتا ہے۔ یہ ادراک ہوجائے تو نقصانات پر پریشانی کے بجائے حقیقت سمجھ کے قبول کرنے کا حوصلہ بھی پیدا ہونے لگتا ہے۔ سوچ میں یہ تبدیلی عمر نہیں بلکہ مشاہدے کا تحفہ ہوتی ہے اور ایسے شخص کو یقینی طورپر پختہ ذہن کا مالک سمجھا جاسکتا ہے۔
عام طور پر نوجوانی میں اپنی جسمانی و نفسیاتی خواہشات کو ہی محبت کا نام سمجھ لیا جاتا ہے۔ حقیقت میں محبت کا جذبہ یہ نہیں ہے مگر اس کا ادراک اس وقت ہوتا ہے جب انسان جوانی کے جوشیلے دور سے آگے بڑھتا ہے، اس کی توانائی صلاحیتیں، تجربے کے عوض خرچ کسی حد تک خرچ ہوچکی ہوتی ہیں، اس وقت محبت کے اصل فلسفے کو بھی ذہن قبول کرلیتا ہے۔
باشعور شخص ہی دنیا کی حقیقت اور اپنی بے بس حیثیت کو جان سکتا ہے۔ ذہنی پختگی انسان کو یہ شعور دیتی ہے کہ وہ یہ جان سکے کہ کوئی بھی شخص سوفیصد درست نہیں ہوسکتا ہے اور خود وہ بھی ہمیشہ سو فیصد درست نہیں ہوتا ہے۔



کالم



اسے بھی اٹھا لیں


یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…