منگل‬‮ ، 22 اپریل‬‮ 2025 

ایسی بیماری جس میں چہرے کی شناخت کی صلاحیت کھو بیٹھتے ہیں

datetime 18  جون‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوزڈیسک )اپنے والدین، بہن بھائی، شریک حیات، بچوں یہاں تک کہ خود کو بھی آئینے میں دیکھ کر شناخت کرنے میں ناکامی کو طبی ماہرین Prosopagnosia کہتے ہیں۔ یہ ان امراض میں سے ایک ہے، جو براہِ راست ہمارے ذہن اور انسانی نفسیات کو متاثر کرتے ہیں۔اسے فیس بلائنڈنیس بھی کہا جاتا ہے، جس کا شکار کوئی بھی فرد دیکھے ہوئے چہروں کو نہیں پہچان سکتا۔ طبی محققین اس کا بنیادی سبب دماغ کو کسی وجہ سے پہنچنے والا نقصان بتاتے ہیں۔ دماغ کے مخصوص حصوں پر فالج کا حملہ یا کسی وجہ سے سَر پر لگنے والی چوٹ بھی اس کی وجہ بن سکتی ہے۔ ماہرین کے مطابق اس عارضے کی وجہ دماغ کی تحریک کا عمل متاثر ہونا ہے۔اس کی وضاحت کرتے ہوئے طبی محققین بتاتے ہیں کہ کوئی صحت مند انسان جب ایک چہرہ دیکھتا ہے تو اس کے دماغ کا مخصوص حصّہ سب سے پہلے اس چہرے کی ایک شبیہہ بناتا ہے۔ اس کے بعد دماغ کے دوسرا حصّہ متحرک ہو کر چہرے کے تاثرات، بناوٹ اور حرکت وغیرہ محفوظ کر لیتا ہے جب کہ ایک اور دماغی حصّہ اس کا مکمل جائزہ لیتا ہے اور اس طرح انسان چہرے شناخت کرنے کے قابل ہوتا ہے۔ٹیرا کو بھی یہی مسئلہ لاحق ہے۔ وہ ایک ایسی عورت ہے، جو کسی کو بھی چہرے سے نہیں پہچان سکتی۔ کرب ناک بات یہ ہے کہ وہ اپنی اولاد کے چہرے بھی ذہن میں نہیں رکھ سکتی۔ وہ اپنے بچوں کو ان کے ہاتھوں، پیروں کی جلد، قد کاٹھ، ہیئر اسٹائل، کپڑوں یا ان کے اسکول بیگز اور ہینڈ رائٹنگ سے شناخت کرتی ہے۔ فیس بلائنڈنیس کا شکار ہونے والی ٹیرا کو ایک بیماری کے علاج کے لیے دماغ کی سرجری کروانا پڑی تھی، جو کام یاب رہی، لیکن اس کے بعد ٹیرا چہروں کو پہچاننے کی صلاحیت سے محروم ہو گئی۔ 37 سالہ ٹیرا فال گذشتہ دس برس سے اس بیماری میں مبتلا ہے۔
اس کا دماغ کسی کی بھی شکل کو اپنے مخصوص نظام کے ذریعے شناخت کرنے میں ناکام ہو جاتا ہے۔ حیران کن بات یہ ہے کہ آئینے کے سامنے کھڑی ہو کر بھی ٹیرا کا دماغ اسے یہ احساس تک نہیں دلاتا کہ وہ کون ہے۔ ماہرین کے مطابق آپریشن کے دوران ہونے والی کسی پیچیدگی کی وجہ سے ٹیرا کے دماغ کو کوئی نقصان پہنچا ہو گا جس کے نتیجے میں دماغ کا دایاں حصّہ شدید متاثر ہوا اور وہ فیس بلائنڈنیس کا شکار ہو گئی۔ سرجری سے قبل ٹیرا ایک نارمل انسان کی طرح ہر کسی کو پہچان سکتی تھی۔
سرجری کے بعد رفتہ رفتہ اس کی جسمانی حالت کافی بہتر ہوگئی، لیکن یہ صلاحیت واپس نہ آسکی۔ Natalie Whitear نامی ایک خاتون بھی اسی مسئلے کا شکار ہے۔ یہ مسئلہ مرد یا عورت کسی کو بھی لاحق ہو سکتا ہے۔ ایک نارمل انسان آنکھیں بند کر کے بھی کسی دیکھے بھالے چہرے کو تصور کر سکتا ہے، مگر فیس بلائنڈنیس کے باعث یہ بھی ممکن نہیں رہتا البتہ مریض کئی برس قبل ذہن میں محفوظ کی گئی کسی شے کو دیکھے تو پہچان سکتا ہے۔



کالم



Rich Dad — Poor Dad


وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…