نیویارک(نیوزڈیسک) امریکی سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ایبولا وائرس پر قابو پانے کے لیے تجرباتی طور پر بنائی گئی ویکسین کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں اور وائرس سے متاثرہ بندر تجرباتی ویکسین سے صحت یاب ہوئے ہیں۔
ویکسین کے ذریعے ایبولا وائرس میں موجود داغ ’ماکونا‘ کو نشانہ بنایا گیا۔ ایبولا کی وجہ سے مغربی افریقی ممالک میں سینکڑوں افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ لیبارٹری میں تجرباتی علاج کے لیے لائے گئے تینوں بند صحت مندر ہو رہے ہیں جبکہ ایبولا سے متاثرہ تین بندر جن کا علاج نہیں ہوا، بیماری کا شکار ہونے کے نو دن کے اندر اندر مر گئے۔
اس وقت انسانوں میں ایبولا وائرس کو ختم کرنے کے لیے کوئی علاج یا ویکسین موجود نہیں ہے۔
امریکی یونیورسٹی آف ٹیکساس سے وابستہ سائنسدان تھامس جیسبرٹ کا کہنا ہے کہ ’ایبوالا وائرس سے متاثر ہونے والے کے مریض کے علاج کا یہ پہلا کامیاب تجربہ ہے۔‘
امکان ہے کہ رواس سال کے آخر میں اس علاج کا تجربہ انسانوں پر کیا جائے گا۔
مسٹر جیسیبرٹ نے کہا کہ ایبولا وائرس میں موجود داغ کو نشانہ بنانے والی یہ دوا آٹھ ہفتوں میں تیار کی جا سکتی ہے۔
یہ دوا وائرس میں موجود مخصوص جین کو ختم کر دیتی ہے جس سے جسم میں وائرس کی تعداد بڑھتی نہیں ہے۔
ایبولا کے علاج کے لیے اس سے قبل بنائی گئی دوا کو تیار کرنے کے لیے کئی ماہ کا وقت درکار تھا۔
مارچ 2014 سے اب تک ابیولا وائرس سے 10602 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ ایبولا سے سب سے زیادہ ہلاکتیں مغربی افریقی کے چھ ممالک، لائیبریا،گنی، سرالیون، مالی اور نائجریا سے ہے اور اب تک ایبولا کے 25556 کیسز درج ہوئے ہیں۔
سنہ 1976 میں ایبولا وائرس کی دریافت کے بعد وائرس کا یہ مہلک ترین حملہ ہے۔
ایبولا وائرس کے علاج کے لیے نئی دوا کا کامیاب تجربہ
15
اپریل 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں