آٹزم کا پیدائش کے ابتدائی چند ماہ میں بھی سراغ لگانا ممکن

10  اپریل‬‮  2015

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) آٹزم کی بیماری تاحال بچوں میں پیدائشی طور پر پائی جانے والی ایک لاعلاج نفسیاتی بیماری سمجھی جاتی ہے، عام طور پر بچوں کے تین سے چار برس کا ہونے پر اس بیماری کا انکشاف ہوتا ہے جب والدین بچے کی تربیت پر خاص توجہ دینا شروع کرتے ہیں تاہم اب ماہرین نے چھوٹے بچوں کے دماغی سکینز کے جائزے سے معلوم کیا ہے کہ آٹزم کا شکار بچوں کے دماغی طور پر سیکھنے کی صلاحیتوں کو اس عمر سے بہت پہلے جاننا ممکن ہے جس عمر میں ان کی بیماری کا علم ہوتا ہے۔ اس مقصد کیلئے ماہرین ایک خاص طرح کا ٹیسٹ تیار کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں جس سے یہ علم بھی ہوسکے گا کہ اس مرض کی نوعیت کیا ہوگی اور کیا اس کی شدت کم ہونے کی صورت میں تھراپیز کی مدد سے اسے اپنے قدموں پر کھڑا ہونے کے قابل بنایا جاسکے گا کہ نہیں۔
نیورون نامی جرنل میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں ماہرین نے آٹھ برس کے طویل عرصے کے دوران103بچوں پر تحقیق کی تھی۔ اس تحقیق میں ماہرین نے یہ جانا ہے کہ چند ماہ کی عمر کے بچے جو نہ صرف الفاظ کے استعمال سے نابلد ہوتے ہیں بلکہ ان کیلئے ان الفاظ کی ادائیگی پر مناسب ردعمل بھی نہیں آتا ہے، ان کے دماغ کے ردعمل ظاہر کرنے کے طریقے سے بھی یہ جانا جاسکتا ہے کہ وہ صحت مند بچے ہوں گا یا نہیں۔ صحت مند بچے جو کہ مستقبل میں الفاظ پر درست ردعمل ظاہر کرنا شروع کردیتے ہیں، ان کا دماغ سوتے میں بھی الفاظ سننے پرردعمل ظاہر کرتا ہے جبکہ آٹزم کا شکار ہونے والے بچوں میں دماغ ردعمل جاری کرنے کی صلاحیت سے محروم ہوتا ہے۔ اس تحقیق کی روشنی میں ماہرین نے یہ بھی جانا ہے کہ آٹزم کی مختلف کیفیات کو ایک ہی بیماری سمجھنا بھی غلط ہے بلکہ اس کی نوعیت، شدت کی روشنی میں اسے مختلف بیماریوں کی فہرست میں رکھا جانا چاہئے اور ان کے علاج کیلئے طریقہ کار بھی مختلف طرح کا اپنائے جانے کی ضرورت ہے۔
اس تحقیق کی روشنی میں آٹزم سنٹر کے ڈائریکٹر نیوروسائنٹسٹ ایرک کورچیسن کہتے ہیں کہ اس تحقیق کی روشنی میں ہمیں یہ معلوم ہوا ہے کہ آٹزم کا شکار بچوں میں سے کچھ علاج کے ساتھ بہتر کیوں ہوجاتے ہیں جبکہ کچھ پر کوئی فرق نہیں پڑنے پاتا۔ دماغی ردعمل میں انتہائی ابتدائی مراحل پر آنے والی یہ تبدیلیاں ظاہر کرتی ہیں کہ آٹزم کی کم از کم بھی دو اقسام ہیں اور امکان ہے کہ ان کی وجوہات بھی مختلف ہوں۔ اس تحقیق میں ماہرین نے محسوس کیا تھا کہ معمول کی ذہنی صحت کے حامل بچوں میں دوران نیند بھی الفاظ کو سننے پر دماغ کا وہ حصہ ردعمل ظاہر کرتا تھا جو کہ زبان، یادداشت، جذبات اور معاشرے میں چیزوں کو سوچنے سمجھنے کیلئے کام کرتا ہے جبکہ آٹزم کا شکار بچوں میں دماغ کے اس حصے میں کوئی تبدیلی محسوس نہیں کی گئی تھی۔



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…