لندن (نیوزڈیسک) عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) اور فلاحی تنظیم واٹر ایڈ کے مطابق اسپتالوں میں صفائی کے ناقص انتظامات اور گندگی کے باعث پسماندہ ممالک میں پیدا ہونے والے لاکھوں بچے ایک ماہ سے قبل ہی موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔عالمی ادارہ صحت کی ایک ماہر کے مطابق 54 ممالک میں اپنی نوعیت کا پہلا سروے کیا گیا ہے جس میں یہ بات سامنے ا ئی کہ ان ممالک کے اسپتالوں میں صاف پانی دستیاب نہیں اوریہاں پانی کی عدم دستیابی سے مراد یہ ہے کہ اسپتالوں میں پانی پائپ سے نہیں پہنچ رہا بلکہ ا دھا کلومیٹر دور سے لایا جاتا ہے، گندے پانی کے باعث اسپتالوں میں بیماریاں وبا کی صورت میں پھیلتی ہیں جب کہ اسپتالوں میں صفائی کے ناقص انتطامات کے باعث حاملہ خواتین کو بھی شدید خطرات لاحق ہیں۔عالمی ادارہ صحت کی جانب سے جاری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسپتالوں میں صفائی ستھرائی کے ناقص انتظامات کے باعث پانچ لاکھ بچے سالانہ موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں کیوں کہ بچے کی پیدائش کے وقت اسے صاف پانی سے نہیں نہلایا جاتا جب کہ بچے کو اگر صاف پانی سے نہلا کر ایک صاف ستھرے ماحول میں رکھا جائے تو وقت سے پہلے مرنے والے ہر پانچ بچوں میں سے ایک کو بچایا جاسکتا ہے۔دوسری جانب اسپتالوں میں صاف پانی کی عدم دستیابی پر فلاحی تنظیم واٹر ایڈ کی سربراہ کا کہنا ہے کہ اسپتالوں کی صفائی بنیادی ضرورتوں میں سے ایک ہے کیونکہ گندے پانی اور صفائی کے ناقص انتظامات میں بچوں کی پیدائش ان کی صحت کے لیے خطرناک ثابت ہوتی ہے اس لیے ان انتظامات کو بہتر کرکے لاکھوں بچوں کو موت سے بچایا جاسکتا ہے۔