
عالمی بینک کے صدر نے کہا ہے کہ مغربی افریقی ممالک میں ایبولا جیسی وبا کے پس منظر میں مستقبل کی وباؤں کے لیے دنیا کی تیاری ’خطرناک حد تک‘ خراب ہے۔
جم یونگ کم نے امریکی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں کہا ہے کہ مستقبل میں وبائی امراض کے پھیلاؤ کی صورت میں حکومتوں، کارپوریشنوں، امدادی اداروں اور انشورنس کمپنیوں کو ساتھ مل کر کام کرنا چاہیے اور اس سے لڑنے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔
انھوں نے کہا کہ ایبولا سے سبق حاصل کرنے کی ضرورت ہے جس میں ساڑھے آٹھ ہزار سے زیادہ لوگ ہلاک ہوگئے۔ اس متعدی مرض سے بیشتر اموات سیئرالیون، گنی، اور لائبیریا میں ہوئی ہیں۔
کم نے جارج ٹاؤن یونیورسٹی میں خطاب کرتے ہوئے کہا: ’ایبولا کا پھیلاؤ جانی نقصانات کے ساتھ معاشی ترقی کے لیے بھی تباہ کن رہا ہے۔‘
انھوں نے کہا: ’ہمیں ایبولا کے کیسوں کی تعداد کو صفر تک لانے کو یقینی بنانا ہے اور اس کے ساتھ ہمیں مستقبل کے لیے تیار رہنے کی بھی ضرورت ہے کیونکہ مستقبل کی وبا ایبولا سے بھی زیادہ خطرناک ہو سکتی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں ایبولا کے پھیلاؤ سے سبق لینے کی اشد ضرورت ہے کیونکہ اس میں شک نہیں کہ آنے والے سالوں میں ہمیں دوسری وباؤں کا سامنا ہو گا۔‘
جم کم نے کہا کہ عالمی بینک گروپ اقوام متحدہ کے عالمی صحت کے ادارے اور دوسرے اداروں، تعلیمی اداروں، انشورنس کمپنی کے اہلکاروں اور دوسرے لوگوں کے ساتھ مل کر مالی ’وبائی فیسیلیٹی‘ کو فروغ دینے پر کام کر رہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ اس سلسلے میں آنے والے مہینوں میں وہ ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک کے رہنماؤں کو تجاویز پیش کریں گے۔
جم یونگ کم نے کہا کہ اس میں بانڈز اور انشورنس کی طرح کے منصوبے ہوں گے اور یہ گھروں کی انشورنس پالیسی کی طرح کا ہو گا۔
انھوں نے کہا کہ ’یہ آگ سے تحفظ جیسے انشورنس پالیسی کی طرح ہو گا جسے لوگ سمجھتے ہوں۔ یعنی جتنا زیادہ آپ آگ سے لڑنے کے لیے تیار ہوں گے آپ کو اتنا ہی کم پریمیئم دینا ہوگا۔
’اس سے مالی تعاون دینے والوں اور دوسرے قسط دینے والوں کو فائدہ پہنچے گا لیکن اس کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہو گا کہ بازار وبا سے بچنے کی تیاری میں ہمیں امداد فراہم کرے گا۔‘
انھوں نے کہا کہ تمام قسم کی وبائی فیسیلیٹی کے قیام کا نتیجہ ایک مضبوط ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن ہو گا۔ انھوں نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک میں امراض پر قابو پانے والی ایجنسیاں بھی زیادہ صلاحیت پیدا کر سکیں گي۔
انھوں نے بتایا کہ سوئٹزرلینڈ کے شہر ڈیووس میں ہونے والے عالمی معاشی فورم کی میٹنگ میں بھی اس پر غیر رسمی بات چیت ہوئی ہے۔
وہ جارج ٹاؤن میں گلوبل فیوچر لیکچر کے سلسلے میں ’ایبولا سے سبق: تمام اقسام کی وباؤں کے لیے مابعد 2015 حکمت عملی‘ کے موضوع پر اظہار خیال کر رہے تھے۔