مظفرآباد ۔۔۔۔ وزیر اعظم پاکستان نواز شریف کا کہنا ہے کہ انھوں نے بھارت کے ساتھ مذاکرات میں پیش رفت سے قبل کشمیری رہنماؤں سے بات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔مظفرآباد جموں و کشمیر کونسل سے خطاب میں وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ بھارت کو مسئلہ کشمیر پر مذاکرات کے لیے آمادہ کرنے کے لیے عالمی برادری کے دباؤ کو استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔انھوں نے دونوں ممالک کے درمیان سیکریٹری سطح مذاکرات کی منسوخی کو بھارت کا ’بلاجواز منفی طرز عمل‘ قرار دیا۔وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا کہ لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر حالیہ بھارتی حملوں نے اعتماد سازی کے عمل کو مزید نقصان پہنچایا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت دونوں ممالک کو اعتماد سازی کے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
بھارت نے دہلی میں اس سال اگست میں پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط کی کشمیری حریت رہنماؤں سے ملاقات کو جواز بتا کر سیکریٹری سطح کے مذاکرات معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس اقدام سے دونوں ممالک کے درمیان اعتماد سازی کو شدید دھچکہ لگا تھا۔تاہم وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ کشمیر کے معاملے پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکتا اور مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے خصوصی کوششیں جاری رکھی جائیں گی، کیونکہ طاقت کے زور پر یہ مسئلہ حل نہیں کیا جا سکتا۔نواز شریف نے واضح کیا کہ دونوں ممالک کے درمیان حالات بہتر بنانے کے لیے مسئلہ کشمیر پر نتیجہ خیز بات چیت کرنا ہوگی: ’پاکستان کی جانب سے ہر فورم پر مسئلہ کشمیر کو اجاگر کیا جا رہا ہے۔ یہ ہماری مخلصانہ اور شعوری کوشش ہے کیونکہ بھارت کی طرف سے دو طرفہ بات چیت کے ذریعے اس مسلے کے حل کے لیے مثبت رویے کی بجائے ہٹ دھرمی کا رویہ دیکھنے میں آتا ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ خطے میں معاشی خوشحالی کا دار و مدار قیامِ امن پر ہے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ہندوستان کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز کی دسمبر 2013 میں ہونے والی ملاقات نے سرحد کی کشیدہ صورتحال کو کافی حد تک سنبھالا تھا تاہم بعد میں ہندوستانی افواج کی کارروائیوں سے قیامِ امن کی کوششیں متاثر ہوئیں۔
انھوں نے مسئلہ کشمیرکوحل کرنے کے لیے کوششیں جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔
بھارت کے ساتھ مذاکرات قبل کشمیری رہنماؤں سے بات کریں گے، نواز شریف
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں