ہفتہ‬‮ ، 19 جولائی‬‮ 2025 

وائس چانسلر نے طالبات کو لائبریری آنے سے کیوں روکا جاننے کے لئے کلک کریں

datetime 16  ‬‮نومبر‬‮  2014
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

علی گڑھ ۔۔۔بھارت میں ایک عدالت نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی انتظامیہ کی جانب سے طالبات کو لائبریری میں داخلے کی اجازت نہ دینے کو ملک کے آئین کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ریاست اترپردیش میں واقع ملک کی قدیم ترین یونیورسٹیوں میں سے ایک علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں زیرِتعلیم کئی ہزار انڈرگریجویٹ طالبات کو کیمپس کی مرکزی مولانا آزاد لائبریری میں داخل ہونے سے روکا جا رہا ہے۔اطلاعات کے مطابق یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے ایک بیان میں کہا تھا کہ لائبریری میں طالبات کی موجودگی سے لڑکے اْن کی طرف کھنچنا شروع ہو جائیں گے اور یہ کہ لائبریری میں لڑکیوں کے لیے مطلوبہ تعداد میں نشستیں بھی نہیں ہیں۔انھوں نے طالبات کو یہ مشورہ بھی دے دیا ہے کہ وہ لائبریری جانے کی بجائے انٹرنیٹ سے لائبریری کتابیں آرڈر کیا کریں۔اس پابندی کے خلاف غیر سرکاری تنظیم ہیومن رائٹس لا نیٹ ورک ’ایچ آر ایل این‘ کی حمایت میں الہ آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی۔ایچ آر ایل این کی وکیل سمرتھی کرتیکا نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مذہب، ذات اور جنس سے قطع نظر لائبریری تک رسائی تمام طالب علموں کا بنیادی حق ہے۔عدالت نے کیس کی سماعت کے دوران کہا ہے کہ اگر لائبریری میں طالبات کے لیے زیادہ نشستیں نہیں ہیں تو اس صورت میں یونیورسٹی انھیں جگہ فراہم کرنے کے اقدامات کرے۔عدالت نے یونیورسٹی کے وائس چانسلر کو اپنا جواب داخل کرنے کے لیے 24 نومبر کو طلب کیا ہے۔علی گڑھ یونیورسٹی میں اس وقت ایک ہزار انڈر گریجویٹ طالب علم ہیں اور ان میں سے اکثریت طالبات کی ہے۔بھارت میں ایک عدالت نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی انتظامیہ کی جانب سے طالبات کو لائبریری میں داخلے کی اجازت نہ دینے کو ملک کے آئین کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ریاست اترپردیش میں واقع ملک کی قدیم ترین یونیورسٹیوں میں سے ایک علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں زیرِتعلیم کئی ہزار انڈرگریجویٹ طالبات کو کیمپس کی مرکزی مولانا آزاد لائبریری میں داخل ہونے سے روکا جا رہا ہے۔
اطلاعات کے مطابق یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے ایک بیان میں کہا تھا کہ لائبریری میں طالبات کی موجودگی سے لڑکے اْن کی طرف کھنچنا شروع ہو جائیں گے اور یہ کہ لائبریری میں لڑکیوں کے لیے مطلوبہ تعداد میں نشستیں بھی نہیں ہیں۔انھوں نے طالبات کو یہ مشورہ بھی دے دیا ہے کہ وہ لائبریری جانے کی بجائے انٹرنیٹ سے لائبریری کتابیں آرڈر کیا کریں۔اس پابندی کے خلاف غیر سرکاری تنظیم ہیومن رائٹس لا نیٹ ورک ’ایچ آر ایل این‘ کی حمایت میں الہ آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی۔
ایچ آر ایل این کی وکیل سمرتھی کرتیکا نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مذہب، ذات اور جنس سے قطع نظر لائبریری تک رسائی تمام طالب علموں کا بنیادی حق ہے۔عدالت نے کیس کی سماعت کے دوران کہا ہے کہ اگر لائبریری میں طالبات کے لیے زیادہ نشستیں نہیں ہیں تو اس صورت میں یونیورسٹی انھیں جگہ فراہم کرنے کے اقدامات کرے۔عدالت نے یونیورسٹی کے وائس چانسلر کو اپنا جواب داخل کرنے کے لیے 24 نومبر کو طلب کیا ہے۔علی گڑھ یونیورسٹی میں اس وقت ایک ہزار انڈر گریجویٹ طالب علم ہیں اور ان میں سے اکثریت طالبات کی ہے۔وائس چانسلر لیفٹینیٹ جنرل ریٹائرڈ ضمیرالدین شاہ نے پابندی کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ ماضی میں بھی لائبریری میں نشستیں محدود تھیں۔
اطلاعات کے مطابق وائس چانسلر کے بقول لائبریری میں بیھٹنے کی گنجائش پہلے ہی بہت کم ہے اور اگر انڈر گریجویٹ طالبات کو رسائی دی گئی تو اس صورت میں طلبہ بھی پیچھے آنا شروع ہو جائیں گے۔
انھوں نے مزید کہا کہ انڈر گریجویٹ طالبات کے کالج سے لائبریری تین کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے اور طالبات کو لائبریری آتے ہوئے جنسی ہراس کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔طالبات کو لائبریری سے آن لائن کتابیں حاصل کرنے کی سہولت حاصل ہے تاہم اس فیصلے کے خلاف طالبات نے احتجاج بھی کیا ہے۔یونیورسٹی کے اس فیصلے پر خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں اور سیاست دانوں نے شدید تنقید کی تھی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



حقیقتیں(دوسرا حصہ)


کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…