اسامہ بن لادن کی موت کیسے واقع ہوئی اور کس نے اسے مارا یہ سوالات ہمیشہ سے لوگوں کے ذہنوں میں موجود تھے تاہم فوج سے ریٹائر ہونےوالے روب اونیل نے اپنے انٹریو میں اس راز بھی پردہ اٹھا دیا ہے، روب اونیل اس فوجی ٹیم’’نیوی سیل‘‘کا حصہ تھا جس نے ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کے خلاف آپریشن میں حصہ لیا اوراس کا تعلق امریکی نیوی فوج سے تھا۔ اپنے انٹر ویو میں اونیل نے اس بات کا انکشاف کیا کہ اسامہ بن لادن کےسر میں 3 گولیاں ماریں جس کے بعد ٹیم میں شامل دوسرے دو فوجیوں نے ان کے سینے میں گولیاں ماریں جس سے اسامہ بن لادن موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے۔
روب اونیل کو اس حقیقت سے پردہ اٹھانے پر سخت تنقید کانشانہ بنایا جا رہا ہے، لوگوں کا کہنا ہے کہ اس انکشاف کے بعد داعش اس کے تعاقب میں لگ جائے گی جب کہ روب اونیل کو اس خفیہ معلومات سے پردہ اٹھانے پر فوج سے حاصل ہونے والی کچھ مراعات سے بھی محروم ہونا پڑا جس میں سروس کے بعد 20 سال پورا ہونے کی بجائے وہ صرف 16 سال بعد ہی فارغ ہوگئے۔ ان کے انکشافات نے امریکا میں ان کی متنازعہ حیثیت پر بحث چھیڑ دی ہے تاہم ان کے وکیل کا کہنا ہےکہ یہ بیانات متنازعہ نہیں اور انہیں امید ہے کہ اس سلسلے میں جو بھی تحقیقات ہوں گی وہ ان کے حق میں ختم ہوں گی۔
روب اونیل نے 19 سال کی عمر میں امریکی فوج میں شمولیت اختیار کی، وہ ایک سرگرم فوجی کی حیثیت سے کئی خدمات انجام دے چکے ہیں، اونیل عراق اور افغانستان سمیت چار وار زونز کا بھی حصہ بن چکے ہیں جس کے دوران انہوں نے 400 مشن میں شرکت کی۔ اونیل ان 23 میں سے 2 امریکی فوجی ہیں جنہوں نے اسامہ بن لادن پر حملہ کرنے والوں کی شناخت ظاہر کی، اس سے قبل میتھیو بیسونیٹ نے اپنی کتاب ’’نو ایزی ڈے ان 2012‘‘میں اسامہ بن لادن پر حملے کی تفصیل لکھی تھی جس پر پینٹا گون اور دیگر فوجی اداروں نے سخت ناراضی کا اظہار کیا تھا۔