ممبئی(شوبز ڈیسک)بولی وڈ کی سابق اداکارہ تنوشری دتہ کی جانب سے گزشتہ ماہ 26 ستمبر کو ورسٹائل اداکار نانا پاٹیکر پر ہراساں کیے جانے کے الزام کے بعد بھارتی فلم انڈسٹری بظاہر تقسیم ہوتی نظر آتی ہے۔جہاں کئی اداکارائیں اور اداکار تنوشری دتہ کے حق میں سامنے آئے، وہیں کچھ افراد نے نانا پاٹیکر کی بھی حمایت کی۔علاوہ ازیں سلمان، عامر، شاہ رخ اور امیتابھ بچن جیسے میگا اسٹار
تاحال اس حوالے سے کوئی بھی رائے قائم کرنے سے گریز کر رہے ہیں۔تاہم پریانکا چوپڑا، پوجا بھٹ، ٹوئنکل کھنہ، ڈیزی شاہ اور روینہ ٹنڈن جیسی اداکارائیں کھل کر تنوشری دتہ کے حق میں سامنے آئی ہیں۔علاوہ ازیں روینہ ٹنڈن نے دیگر اداکاراؤں کو پیچھے چھوڑتے ہوئے ‘خواتین کو کام کی جگہوں پر ہراساں’ کرنے کے حوالے سے تشریح شیئر کرتے ہوئے بولی وڈ میں اداکاراؤں کے ساتھ ہونے والے واقعات پر بھی بات کی۔ماضی کی مست مست گرل روینہ ٹنڈن نے ایک مخصر ٹوئیٹ کی کہ ‘ کام کی جگہوں میں ہراساں کیے جانے کی تعریف کیا ہے؟انہوں نے ہراساں کیے جانے کی تشریح کرتے ہوئے لکھا کہ ‘درحقیقت بیشتراداکاروں کی بیویاں/ گرل فرینڈز اس وقت خاموش مبصر یا محرک کا کردار ادا کرتی ہیں، جب انکے شوہر اداکاراؤں کے کیرئیر فلرٹ ختم ہونے کے بعد تباہ کردیتے ہیں جب ایسی اداکاراؤں کی جگہ نئی اداکارائیں یا لڑکیاں یا پھر اور ممکنہ ہدف لے لیتا ہے؟روینہ ٹنڈن نے ہراساں کیے جانے کے معاملے کو صرف اپنی ٹوئیٹ تک محدود نہیں کیا، بلکہ انہوں نے اس حوالے سے اپنے بلاگ پر ایک لمبی چوڑی تحریر بھی پوسٹ کی اور اسے سوشل میڈیا پر شیئر کردیا۔اس تحریر میں روینہ ٹنڈن نے نہ صرف اس طرح کے ہراساں کیے جانے کی تفصیلات کو بیان کیا بلکہ انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ کس طرح فلم انڈسٹری میں طاقتور اور بااثر مرد نئی اداکاراؤں اور خواتین کو اپنے قابو میں رکھ کر ان کا فائدہ اٹھاتے رہتے ہیں۔روینہ ٹنڈن نے اپنے بلاگ کی جو لنک شیئر کی اگرچہ وہ کچھ ماہ قبل لکھی گئی تھی، تاہم اس پوسٹ کے ذریعے اداکارہ نے بتایا ہے کہ کس طرح بولی وڈ میں مرد اپنے اختیارات اور طاقت کا فائدہ اٹھا کر اداکاراؤں اور خصوصی طور پر نئی لڑکیوں کو اپنے قابو میں رکھتے ہیں اور پھر ایک وقت آنے پر انہیں چھوڑ کر مزید نئی خواتین کو اپنا ہدف بنایا جاتا ہے۔روینہ ٹنڈن یہ بلاگ تنوشری دتہ کی جانب سے نانا پاٹیکر اور فلم ہدایت کار پر ہراساں کیے جانے کے الزامات کے بعد لگا کر بولی وڈ میں ‘اداکاراؤں کو ہراساں کیے جانے والے بحث کو مزید تقویت بخشی ہے۔