” اتنے عمران خان کپڑے نہیں بدلتے جتنے وزرا اور ان کے محکمے بدلتے ہیں”۔۔۔ شاید خان صاحب کی تبدیلی سے مراد یہی تھی کہ صبح ایک وزیر اور شام کو دوسرا وزیر۔۔۔سلیم صافی پھٹ پڑے

1  اپریل‬‮  2021

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر صحافی ، اینکر پرسن اور کالم نگار سلیم صافی اپنے کالم ”کمال کے لیڈر ” میں لکھتے ہیں کہ ۔۔۔وہ کہا کرتے تھے کہ میرے پاس ٹیم ہے۔ میری ٹیم نے ہر محکمے کے حوالے سے ہوم ورک کیا ہے ۔یہ ٹیم تین ماہ میں پاکستان بدل دے گی۔ اقتدار ملا تو پتہ چلا کہ ٹیم ہے اور نہ تیاری لیکن پھر بھی قصور ان کا نہیں، ٹیم کا ہے۔ کسی اور

نے نہیں ،خود انہوں نے اسد عمر کو پوسٹر بوائے اور معاشی ٹیم کا قائد بنایا۔ اسی اسد عمر کے ایما پر انہوں نے کروڑوں گھر بنانے اور کروڑوں نوکریاں دلوانے کے غیرحقیقی وعدے کئے تھے۔ہم جیسے معیشت سے نابلد طالب علم چیختے رہے کہ اسد عمر مارکیٹنگ کے ماہر ہیں اور وہ بھی اپنی ذات کی مارکیٹنگ کے لیکن ان کا اصرار رہا کہ اسد عمر جیسا ماہر معیشت کوئی نہیں۔ ان کے لیڈر نے کہا تھا کہ وہ خودکشی کرلیں گے لیکن آئی ایم ایف نہیں جائیں گے، اس لئے وہ کئی ماہ تک گومگو کا شکار رہے۔ اس مسلسل بے یقینی کی وجہ سے معیشت کا بیڑہ غرق ہوگیا۔چنانچہ اسد عمر ناکام وزیرخزانہ ڈکلیئر کرکے فارغ کردیے گئے لیکن اس کے باوجود وہ کمال کے لیڈر ہیں کیونکہ وہ عمران خان ہیں۔اسد عمر کو ہٹا کر انہوں نے حفیظ شیخ کو مشیر خزانہ مقرر کیا۔ سب لوگ چیختے رہے کہ یہ صاحب زرداری اور مشرف کے معاشی منیجر رہے ہیں۔ حفیظ شیخ نے پاکستانی معیشت کو آئی ایم ایف کے ہاتھوں گروی رکھ دیا لیکن خان ان کے اتنے گرویدہ

رہے کہ وزیر بنانے کے لئے انہیں سینیٹر بنانے پر بھی مصر رہے۔انہوں نے معیشت اور اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف کے حوالے کرنے کے لئے جو اقدامات اٹھائے اس کی راہ میں رکاوٹ بننے کی بجائے خان صاحب نے اس کے لئے ناجائز طور پر آرڈیننس کے ذریعے قانونی سازی بھی کی۔

پھر اچانک ان کو ناکام ڈکلیئر کرکے فارغ کردیا۔حفیظ شیخ کو لگانے والے بھی خان صاحب، دفاع کرنے والے بھی خان صاحب اور اب فارغ کرنے والے بھی خان صاحب لیکن اس کے باوجود خان صاحب کمال کے لیڈر ہیں کیونکہ وہ عمران خان ہیں۔ندیم بابر کو توانائی کا محکمہ

نواز شریف یا زرداری نے نہیں بلکہ عمران خان نے عنایت کیا۔ ہم جیسے ناقد تو کیا عمران خان کے حامی میڈیا پرسنز بھی چیختے رہے کہ ندیم بابر خود اس کاروبار سے وابستہ ہیں۔پیپلزپارٹی کے دور میں فردوس عاشق اعوان کے کارندے افتخار درانی کو عمران خان نے اپنا معاونِ خصوصی

بنا دیا کیونکہ وہ مخالفین کی کردار کشی کے ماہر تھے۔ پھر جب ان کے خلاف ایجنسیوں کی رپورٹیں آئیں تو خان صاحب کو مجبوراً انہیں ہٹانا پڑا لیکن جب شبلی فراز صاحب وزیر بنے تو وزارتِ اطلاعات سے ناواقفیت کی وجہ سے انہوں نے عملًا اپنا سارا کام اسی افتخار درانی

کے سپرد کئے رکھا اور خان صاحب تماشا دیکھتے رہے لیکن پھر بھی خان صاحب کمال کے لیڈر ہیں کیونکہ وہ عمران خان ہیں۔ فردوس عاشق اعوان کو انہوں نے مرکز میں اطلاعات کی وزارت سونپی تب بھی خوشامدی ترجمانوں نے ان کے فیصلے کو سراہا۔ پھر انہیں ہٹایا گیا تو بھی

ان لوگوں نے ان کے فیصلے کو سراہا۔پھر انہیں پنجاب میں وزارتِ اطلاعات سونپی گئی، تب بھی ان کے فیصلے کو سراہا۔ وہ لگائیں تو بھی زندہ باد اور ہٹائیں تو بھی زندہ باد۔ وہ کچھ بھی کریں تو کمال کے لیڈر ہیں کیونکہ ان کا نام عمران خان ہے۔ اب تو پاکستان میں ایک نیا لطیفہ جنم لے رہا ہے کہ اتنے عمران خان کپڑے نہیں بدلتے جتنے وزرا اور ان کے محکمے بدلتے ہیں۔ شاید خان صاحب کی تبدیلی سے مراد یہی تھی کہ صبح ایک وزیر اور شام کو دوسرا وزیر۔

موضوعات:



کالم



فرح گوگی بھی لے لیں


میں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں‘ فرض کریں آپ ایک بڑے…

آئوٹ آف دی باکس

کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…

ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟

عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…