اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)معروف کالم نگار مظہر برلاس اپنے آج کے کالم ’’نئی سازشوں کی تیاری‘‘ میں لکھتے ہیں کہ ان دنوں پھر مشرق وسطیٰ میں محاذ گرم ہے۔ اب کی بار کھٹکنے والا ملک ایران ہے۔ امریکہ، اسرائیل اور کچھ مسلمان ملک ایران کو زیر کرنا چاہتے ہیں۔ اس کے لئے عرصے سے سازشیں کی جا رہی ہیں اور اب سازشوں کا نیا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔
ایسا کیوں ہوا؟ اس کی کئی ایک وجوہات ہیں مگر سب سے بڑی وجہ گریٹر اسرائیل کی خواہش ہے، اسرائیل خود کو پھیلانا چاہتا ہے۔ اسرائیل کے پھیلائو کی سازش میں امریکہ کردار ادا کرنا چاہتا ہے۔ خطے میں کئی اسلامی ملکوں کی بربادی کے بعد ایران وہ واحد ملک ہے جو اسرائیل کو کھٹکتا ہے اگرچہ پاکستان کے بارے میں بھی اسرائیل کے خیالات کہیں سخت ہیں کیونکہ واحد ایٹمی اسلامی امریکہ، اسرائیل اور بھارت کو ہضم نہیں ہو رہی مگر پاکستان میں یہ ممالک اور طریقے سے لڑ رہے ہیں، ایران کے اندر یہ طریقہ استعمال نہیں ہو سکتا کیونکہ ایرانی ایک قوم کی طرح زندہ رہتے ہیں جبکہ ہمارے ہاں بھانت بھانت کی بولیاں بولنے والے موجود ہیں۔ اسرائیل اسلامی ملکوں کی تباہی کیوں چاہتا ہے، شاید اس کی بڑی وجہ آج تک ایک ہی ہے، یہودی ابھی تک فتح خیبر نہیں بھولے، انہیں ان کے تین سردار نہیں بھولتے، خیبر کے علاقے میں یہودیوں کی کئی بستیاں تھیں، تین بھائی یہودیوں کے بڑے لیڈر تھے۔ مرحب، حارث اور انتر، سب سے بڑا مرحب تھا، جسے حضرت علی ؓ نے دو ٹکڑے کر دیا تھا، خیبر کے دروازے کو مولا علیؑ نے انگلی سے اکھاڑ پھینکا تھا، جسے بند کرنے کیلئے ستر سے زائد افراد کی طاقت استعمال ہوتی تھی مگر یہودی ابھی تک خیبر کو نہیں بھولے۔
مسلمانوں کو تو بہت کم یاد ہے شاید اسی لئے پچھلے دنوں یہودی نوجوانوں کے ایک گروہ نے ایک پوسٹر لہرایا کہ ’’مسلمانوں خیبر کی جیت تمہاری آخری جیت تھی، اب تم ہم سے کبھی نہیں جیت سکتے ‘‘۔نئی سازشوں کے تحت امریکہ اور اسرائیل اس بات پر مشاورت کر رہے ہیں کہ ایران اور سعودی عرب پر حملے اس انداز میں کئے جائیں کہ ایران پر حملہ ہو تو وہ سمجھے کہ سعودی عرب نے کیا ہے اور اگر سعودی عرب پر حملہ ہو تو وہ سمجھے کہ ایران نے کیا ہے۔
اس طرح شک کی بنیاد پر مسلمان ملک آپس میں لڑیں اور مریں گے، مسلمانوں کے ملک کمزور ہوں گے۔ اس طرح گریٹر اسرائیل کا راستہ ہموار ہو جائے گا۔ اب یہ ذمہ داری مسلمان ملکوں کی ہے کہ وہ کس طرح اس سازش سے بچتے ہیں۔ ایران، اسرائیل کو کیوں کھٹکتا ہے کیونکہ اقتصادی پابندیاں برسوں میں بھی ایران کو برباد نہیں کر سکیں، نہ ہی ایران، عراق جنگ ایسا کر سکی ہے پھر شام، لبنان اور یمن میں ایرانیوں نے مثالی کردار ادا کیا ہے۔
2009میں امریکہ اور اسرائیل نے ایران کے ایٹمی پروگرام پر سائبر حملہ کیا تھا، یہ حملہ ناکام کر دیا گیا، 2011میں ایران نے امریکہ کے ڈرون طیارے سے RQ-170کو اپنے قبضے میں لے لیا تھا، یہ بھی امریکی ناکامی تھی، ستمبر 2018میں ایرانی فوجی پریڈ پر حملے کے بعد ایرانیوں نے داعش کے ٹھکانوں کو تباہ کر دیا تھا، میزائلوں کی بارش نے اسرائیل اور امریکہ کو پریشان کر دیا تھا۔ اب 20جون 2019کو ایرانیوں نے امریکی ڈرون گرا کر پریشانیوں میں مزید اضافہ کر دیا ہے، حملے کا سوچنے والے اب سازشوں کا سوچ رہے ہیں، مسلمانوں کو سازشوں سے بچنا ہو گا ۔