نامور خاتون کالم نگار طیبہ ضیاء چیمہ اپنے ایک کالم میں لکھتی ہیں ۔۔۔۔۔۔چوہدری شجاعت نے الیکشن سے پہلے کتاب لکھ ڈالی ہے۔اس میں یقیناً شریف برادران سے متعلق انکشافات بھی ہوں گے۔ دس سال قبل شائع ہونے والی ہماری کتاب میں مشرف اور ہمنوا سے متعلق مواد بھی رقم ہے۔ دس سال پہلے نواز شریف کے اقتدار میں آنے کا دور دور تک امکان نہ تھا۔ لہٰذا ہمارے کالموں کا مرکز مشرف اینڈ ہمنوا تھے۔ سیاستدانوں اور آمروں کے کئی چہرے ہوتے ہیں۔
ہم نے کالموں میں وہ چہرے دکھانے کی کوشش کی جو سچ کے آئینہ میں کچھ اور ہیں۔پاکستانی قوم کو کس جرم کی سزا مل رہی ہے کہ کوئی لیڈر کہلانے کے لائق نہیں کوئی قیادت ایماندار نہیں لیکن ووٹ کی عزت کا بڑا خیال ہے ؟ سچ تو یہ ہے کہ اس قوم نے کبھی بندے کا پتر مانگا ہی نہیں۔ جس نے پیچھے لگا لیا آنکھیں بند کرکے لگ گئے۔ سیاسی قیادت کے کھمبے بنا لئے اور ان کی پوجا کرنے لگے۔ سچ تو یہ ہے قصور اپنا ہے۔ چاند کو چھونے کی تمنا کی آسماں کو زمین پر مانگا ۔۔ پھول چاہا کہ پتھروں پہ کھلے ۔۔ کانٹوں میں کی تلاش خوشبو کی ۔۔ آگ سے مانگتے رہے ٹھنڈک ۔۔ خواب جو دیکھا ۔۔ چاہا سچ ہو جائے۔اس کی ہم کو سزا تو ملنی تھی۔ عوام کو کم عقلی کی سزا ہمیشہ ملی ہے لیکن یہ بھی سچ ہے کہ سیاستدانوں اور آمروں کے جھوٹ اتنے سچے ہوتے ہیں کہ عوام باآسانی بیوقوف بن جاتے ہیں۔ جھوٹ بھی سچ کی طرح بولنا آتا ہے اسے کوئی لکنت بھی کہیں پر نہیں آنے دیتا۔جب خوب عیش و اقتدار کے مزے لوٹ لیتے ہیں تو آخری شہرت انکشافات سے بھر پور کتابیں رقم کر کے حاصل کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ یہ سیاسی مداری اور شعبدہ باز فقط اپنے سگے ہیں۔ ملک و عوام جائیں بھاڑ میں۔ سچ تو یہ ہے کہ پاکستان نے کبھی جمہوریت دیکھی ہی نہیں۔
کبھی سول آمریت اور کبھی فوجی آمریت رائج رہی۔دو کنگز پارٹی اور ون مین شو کی باریاں لگتی رہیں۔ سب نے خوب کھایا، بنایا، لوٹا اور باہر بھاگ گئے۔ حکمرانی کے لئے واپس آتے ہیں پھر موٹے تازے جھوٹ بولتے ہیں ، عوام کو بیوقوف۔۔۔ بناتے ہیں ، چند سال پھر عیش کرتے ہیں پھر باہر لوٹ جاتے ہیں۔ اولاد باہر، علاج باہر، مال و دولت جائیدادیں باہر ، اقتدار اندر۔ اور جب جیل کے اندر جانے کی بات آئے تو عدلیہ بھی جھوٹ، فوج بھی جھوٹ
اپوزیشن بھی جھوٹ فقط ہم سچے صاف ستھرے پاک صاف ؟ سچ تو یہ ہے کہ یہ عوام اسی لائق ہیں کہ ان کے ساتھ سفید جھوٹ بولے جائیں اور نسل در نسل ان پر مسلط رہا جائے۔سچ تو یہ ہے کہ تم لو ٹے بھرتی کرو تو جائز تمہیں کوئی چھوڑ جائے تو لوٹا ؟ تم مخالفین کو عدالتوں میں گھسیٹو تو جائز، تم گھسیٹے جائو تو سازش ؟ تم زرداری سے ہاتھ ملائو تو جائز کوئی اور ملائے تو منافق ؟ تم الیکشن جیتو تو شفاف، حریف جیتے توغیر شفاف ایک آمر نے ن بنائی دوسرے نے ق۔ اب ط بن گئی۔ طلاق یافتہ ! جس کا جی چاہے نکاح کرے حلالہ کرے خلع لے یا رجوع کرے۔