اسلام آباد (نیوز ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مختلف ممالک پر حالیہ ٹیرف (درآمدی محصولات) کے نفاذ کے بعد اس کے منفی اثرات دنیا بھر کی اسٹاک مارکیٹس پر نمایاں ہو رہے ہیں، جن میں پاکستان بھی شامل ہے۔ کاروباری ہفتے کے پہلے روز پاکستان اسٹاک ایکسچینج شدید مندی کا شکار رہی اور مارکیٹ کھلتے ہی منفی رجحان دیکھنے میں آیا۔
ٹریڈنگ کے دوران 100 انڈیکس میں 6250 پوائنٹس سے زائد کی کمی نوٹ کی گئی، جس کے باعث انڈیکس 112504 پوائنٹس کی سطح تک آ گیا۔ صورتحال کی شدت کو دیکھتے ہوئے مارکیٹ میں کاروبار کو عارضی طور پر معطل کرنا پڑا۔
واضح رہے کہ صدر ٹرمپ کی تجارتی پالیسیوں کے تحت لگائے گئے ٹیرف کے اثرات نہ صرف امریکی معیشت بلکہ دنیا بھر کے مالیاتی نظام پر پڑے ہیں۔ امریکی اسٹاک مارکیٹس میں صرف دو دن کے دوران سرمایہ کاروں کو تقریباً 60 کھرب ڈالر کا نقصان برداشت کرنا پڑا۔
ادھر ایشیائی مارکیٹوں میں بھی شدید مندی دیکھی گئی۔ جاپان کا نکیئی انڈیکس 9 فیصد تک نیچے آ گیا، جب کہ ہانگ کانگ کا ہینگ سینگ انڈیکس 8 فیصد کی گراوٹ کا شکار ہوا۔ جنوبی کوریا میں مارکیٹ کے شدید دباؤ کی وجہ سے ٹریڈنگ کو وقتی طور پر روک دیا گیا۔ آسٹریلیا کی مارکیٹ بھی متاثر ہوئی، جہاں صرف 15 منٹ کی ٹریڈنگ میں بینچ مارک ایس اینڈ پی انڈیکس 6 فیصد گر گیا اور سرمایہ کاروں کو 160 ارب ڈالرز سے زائد کا نقصان ہوا۔
خلیجی ممالک بھی اس بحران سے بچ نہ سکے۔ سعودی عرب کی اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاروں کے تقریباً 500 ارب ریال ڈوب گئے۔ قطر، کویت، مسقط اور بحرین کی مارکیٹوں میں بھی گراوٹ کا رجحان غالب رہا۔
یہ عالمی مالیاتی اتار چڑھاؤ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ موجودہ تجارتی کشیدگی صرف امریکا یا چین تک محدود نہیں بلکہ اس کے اثرات پوری دنیا میں محسوس کیے جا رہے ہیں، خصوصاً ترقی پذیر معیشتوں پر اس کے منفی اثرات زیادہ واضح ہیں۔