کراچی(این این آئی)پیر کو انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی پرواز جاری رہی جبکہ اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر تنزلی سے دوچار رہا۔بیرونی ادائیگیوں کے دبا، برآمدات میں چیلنجز کی وجہ سے اس کی محدود پیمانے پر نمو اور بڑھتی ہوئی درآمدات کے باعث پیر کو انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی پرواز جاری رہی لیکن اس کے برعکس اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر تنزلی سے دوچار رہا جس سے ڈالر کے اوپن ریٹ 281روپے سے نیچے آگئے، اس طرح سے انٹربینک اور اوپن مارکیٹ ایک دوسرے کی مخالف سمت پر گامزن رہی۔عالمی بینک کی پاکستان میں شعبہ جاتی بنیادوں پر شراکت داری کے تحت 40ارب ڈالر کی سرمایہ کاری پلان، 4ماہ سے کرنٹ اکانٹ سرپلس ہونے جیسے مثبت سینٹیمنٹس کے باعث انٹربینک مارکیٹ میں کاروبار کے بیشتر دورانیے میں ڈالر تنزلی سے دوچار رہا جس سے ایک موقع پر ڈالر کی قدر 15پیسے کی کمی سے 279روپے 05پیسے کی سطح پر بھی آگئی تھی۔
لیکن سپلائی میں بہتری آتے ہی بیرونی قرضوں کی ادائیگیوں اور درآمدات کے لیے طلب بڑھنے سے کاروبار کے اختتام پر ڈالر کی قدر 06پیسے کے اضافے سے 279روپے 26پیسے کی سطح پر بند ہوئی، اس کے برعکس اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 08پیسے کی کمی سے 280روپے 98پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر میں تسلسل سے کمی، عالمی تحقیقی ادارے ٹریس مارک کی فروری میں ڈالر کے انٹربینک ریٹ 280روپے پر آنے کی پیشگوئی مارکیٹ پر اثرانداز رہی جس کی وجہ سے برآمدی شعبوں کی جانب سے اپنی برآمدی آمدنی بھنانے کا عمل متاثر رہا۔تاہم کرنٹ اکانٹ مسلسل سرپلس رہنے سے اس امر کی نشاندہی ہوتی ہے کہ زرمبادلہ کی سپلائی اطمینان بخش ہے لیکن معیشت میں طلب بڑھنے اور بیرونی قرضوں کی ادائیگیوں کے دبا سے ڈالر کے مقابلے میں روپیہ کمزور ہورہا ہے۔