واشنگٹن (این این آئی)وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ نان فائلر گاڑیاں اور جائیدایں نہیں خرید سکے گا، معیشت کی بہتری کے لیے مشکل فیصلے کرنا ہوں گے تاہم کسی کو ٹیکس کیلئے ہراساں نہیں کیا جائے گا’کوشش ہوگی کہ آئی ایم ایف کا یہ آخری پروگرام ہو۔واشنگٹن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ نان فائلر سے متعلق قانونی کور کی ضرورت ہے اور ہم نان فائلر کی اصطلاح ہی ختم کر رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ تمام ریٹنگ ایجنسیاں تسلیم کر رہی ہیں کہ پاکستانی معیشت درست سمت میں گامزن ہے، معیشت کی بہتری کے لئے مزید مشکل فیصلے کرنا ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ چھ ماہ سے معاشی بہتری کے لیے مسلسل کام کر رہے ہیں جس کے سبب پاکستان میں مہنگائی کی شرح اور پالیسی ریٹ میں کمی آئی ہے، ہم ٹیکس ٹو جی ڈی پی کو 9 فیصد سے 13 فیصد تک لائیں گے۔ محمد اورنگزیب نے کہا کہ ہمارے اقدامات کی وجہ سے ملک میکرو اکنامک استحکام کی جانب گامزن ہے اور تمام ریٹنگ ایجنسیاں کہہ رہی ہیں پاکستان درست معاشی سمت پر گامزن ہے۔انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ تعمیری بات چیت ہوئی ہے اور کوشش ہوگی آئی ایم ایف کا پروگرام آخری ہو، ورلڈ بینک پاکستان کو قرض نہیں بلکہ گرانٹ دے گا۔وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ امریکا میں آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے نمائندوں سے ملاقاتیں کیں جبکہ سعودی عرب اور دیگر ممالک کے وزرائے خزانہ سے بھی ملاقاتیں کیں، امریکا میں بزنس کمیونٹی پاکستان میں سرمایہ کاری کرنا چاہتی ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ٹیکس کیلئے کسی کو ہراساں نہیں کیا جائے گا۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ نان فائلر گاڑیاں اور جائیدادیں نہیں خرید سکیں گے، نان فائلر سے متعلق ہمیں قانونی کور کی ضرورت ہے، ہم نان فائلر کی اصطلاح ہی ختم کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ امریکا میں سٹیک ہولڈرز سے ملاقاتیں مثبت رہیں، سٹیک ہولڈرز نے پاکستان میں مہنگائی میں کمی کو سراہا ہے، امریکا میں سعودی وزیر خزانہ سمیت آئی ایم ایف اور ورلڈبینک کے نمائندوں سے مثبت ملاقاتیں ہوئیں، آئی ایم ایف کے نمائندوں سے حوصلہ افزا بات چیت ہوئی۔وزیر خزانہ نے کہا کہ ورلڈ بینک پاکستان کو قرض نہیں گرانٹ دے گا، آئی ایم ایف کے ساتھ تعمیری بات چیت ہوئی ہے، کوشش ہوگی ہمارا آئی ایم ایف کے ساتھ آخری پروگرام ہو، ہمارے اقدامات کی وجہ سے ملک میکرو اکنامک استحکام کی جانب گامزن ہے۔
محمد اورنگزیب کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان ترقی کے راستے پر گامزن ہے، معاشی ترقی کیلئے طویل مدتی منصوبے بنانا ہوں گے، ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 11 ارب ڈالر سے بڑھ گئے ہیں، ٹیکس ٹو جی ڈی پی کو 9 سے 13 فیصد پر لائیں گے۔اس موقع پر گورنر سٹیٹ بینک نے کہا کہ پاکستان نے غیر ملکی قرضوں پر انحصار کم کر دیا ہے، اس وقت تمام بینک ہمارے ساتھ تعاون کرنے پر تیار ہیں، عالمی ادارے بھی قرض دینا چاہتے ہیں لیکن اب ہم اپنی شرائط پر قرض لیں گے۔