کراچی(این این آئی)نئی مانیٹری پالیسی میں شرح سود گھٹنے کی توقعات کے باوجود پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں پیر کو اتارچڑھا کے بعد مندی کے اثرات غالب رہے۔آئی ایم ایف کے 18ستمبر کے ایگزیکٹو بورڈ اجلاس کے ایجنڈے میں پاکستان کا نام شامل نہ ہونے سے قرض پروگرام کی منظوری میں مزید تاخیر کے خدشات بھی مندی کے اسباب میں شامل رہے۔ مندی کے سبب 51.46فیصد حصص کی قیمتیں گرگئیں جبکہ سرمایہ کاروں کے 23ارب 79کروڑ 91لاکھ 09ہزار 735روپے ڈوب گئے۔
کاروباری سرگرمیوں کا آغاز تیزی سے ہوا، فرٹیلائزر ودیگر شعبوں میں خریداری سرگرمیاں بڑھنے سے ایک موقع پر 317پوائنٹس کی تیزی سے انڈیکس کی 79000پواجنٹس کی نفسیاتی سطح بھی عبور ہوگئی تھی لیکن اس دوران آئل اینڈ گیس آٹوموٹیو سیمنٹ اور پاور جنریشن سیکٹر میں فروخت کا رحجان بڑھنے سے انڈیکس کی عبور شدہ 79ہزار کی سطح کے استحکام کو مزاحمت کا سامنا رہا۔
مارکیٹ میں 352پوائنٹس کی مندی بھی رونما ہوئی تاہم اختتامی لمحات میں نچلی قیمتوں پر دوبارہ خریداری سرگرمیاں بڑھنے سے مندی کی شدت میں کمی واقع ہوئی، نتیجتا کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 282.72 پوائنٹس کی کمی سے 78615.00 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا۔اسی طرح کے ایس ای 30 انڈیکس 151.44 پوائنٹس کی کمی سے 24856.43 پوائنٹس، کے ایس ای آل شئیر انڈیکس 123.65پوائنٹس کی کمی سے 50691.19پوائنٹس اور کے ایم آئی 30انڈیکس 658.49 پوائنٹس کی کمی سے 124770.91پوائنٹس پر بند ہوا۔کاروباری حجم گذشتہ جمعے کی نسبت 34فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر 49کروڑ 11لاکھ 24ہزار 197 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 443 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں 155 کے بھا میں اضافہ، 228 کے داموں میں کمی اور 60 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔