لاہور( این این آئی)داسو ہائیڈرو پار پراجیکٹ نے اپنے تعمیراتی مراحل میں ایک اہم سنگ ِ میل عبور کر لیا۔ ڈائی ورشن ٹنل کی تکمیل کے بعددریائے سندھ کا رخ موڑ دیا گیا ہے اور اب دریا اپنے قدرتی راستے کی بجائے ڈائی ورشن ٹنل سے گزر رہاہے۔ یہ ڈائی ورشن ٹنل 1.33کلو میٹر طویل 20میٹر چوڑی اور 23میٹر بلند ہے۔ دریائے سندھ کا رخ موڑے جانے کے بعد عارضی ڈیم پر تعمیراتی سرگرمیاں شروع کر دی گئی ہیں۔
عارضی ڈیم مکمل ہونے پر داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے مین ڈیم کی تعمیر شروع کر دی جائے گی۔داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے جنرل منیجر اور پراجیکٹ ڈائریکٹر، تعمیراتی کمپنی اور کنسلٹنٹس کے نمائندگان کے علاوہ انجینئرز اور ورکرز کی بڑی تعداد بھی پراجیکٹ کی تعمیر کے اِن تاریخی لمحات کا مشاہدہ کرنے کے لئے موجود تھی۔ دریں اثنا چیئرمین واپڈا انجینئر لیفٹیننٹ جنرل (ر)سجاد غنی نے پراجیکٹ انتظامیہ کو اِس اہم کامیابی پر مبارکباد پیش کی ہے۔داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کا ڈائی ورشن سسٹم دو ٹنل پر مشتمل ہے۔ اِن میں سے ایک ٹنل مکمل ہو چکی ہے اور پانی کے کم بہا ئوکے موجودہ سیزن میں دریائے سندھ کا پانی گزارنے کے لئے کافی ہے۔ زیر تعمیر دوسری ٹنل اپریل کے وسط تک مکمل ہو جائے گی اور موسم گرما کے دوران جب دریائے سندھ میں پانی کے بہا میں اضافہ ہوگا تو یہ ٹنل بھی دریائے سندھ کا پانی گزارنے کے لئے دستیاب ہوگی۔ داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ واپڈا کی سستی اور ماحول دوست پن بجلی پیدا کرنے کی حکمت ِ عملی کا ایک اہم منصوبہ ہے۔ یہ منصوبہ خیبر پختونخوا ہ کے ضلع اپر کوہستان میں داسو سے بالائی جانب دریائے سندھ پر تعمیر کیا جارہاہے۔ اِس منصوبہ کی مجموعی پیداواری صلاحیت 4 ہزار 320میگاواٹ ہے اور اسے دو مراحل میں مکمل کیا جائے گا۔ اِس وقت واپڈا داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے پہلے مرحلے کو تعمیر کر رہا ہے۔ جس کی پیداواری صلاحیت دو ہزار 160میگاواٹ ہے۔ پہلے مرحلے سے بجلی کی پیداوار کا آغاز 2026 میں متوقع ہے اور یہ ہر سال نیشنل گرڈ کو اوسطاً12ارب کم لاگت اور ماحول دوست پن بجلی مہیا کرے گا۔ دوسرا مرحلہ بھی 2ہزار 160میگاواٹ پیداواری صلاحیت کا حامل ہوگا اور مکمل ہونے پر سالانہ 9ارب یونٹ مزید پن بجلی نیشنل گرڈ کو فراہم کرے گا۔ دونوں مراحل مکمل ہونے پر 21ارب یونٹ کے ساتھ داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ سالانہ پیداوار کے اعتبار سے پاکستان کا سب سے بڑا پن بجلی منصوبہ ہوگا۔