اسلام آباد، کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک، این این آئی )اقتصادی رابطہ کمیٹی نے نجی شعبے کو بھارت سے چینی درآمد کرنے کی منظوری دے دی۔میڈیا رپورٹس کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ حماد اظہر کی سربراہی میںای سی سی کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں ای سی سی نے 30جون2021تک بھارت سے کاٹن یارن کی درآمد کی منظوری کے ساتھ ساتھ وزارتوں کی
تکینکی ضمنی گرانٹس کی بھی منظوری دے د ی ہے۔ اب باقاعدہ حتمی منظوری کے لئے وفاقی کابینہ سے رجوع ہوگا ، درآمد کی اجازت ملنے سے بھارت کے ساتھ تجارتی تعلقات جزوی بحال ہوسکیں گے ، پاکستان مئی 2020 ء میں ہندوستان سے ادویات اور خام مال کی درآمد سے پابندی ختم کرچکا ہے ، فیصلہ کورونا وبائی امراض کے دوران ضروری دوائیوں کی دستیابی یقینی بنانے کیلئے کیا گیا تھا۔دوسری جانب عالمی بینک کے مطابق پاکستان میں معاشی بڑھوتری کے فوری امکانات نہیں ہیں تاہم قرضوں کا حجم زیادہ اور شرح نمو کم رہے گی۔ اپنی سالانہ سائوتھ ایشیاء اکنامک فوکس رپورٹ میں عالمی بینک نے کہا کہ پاکستان کے قرضوں کا گراف بلند رہے گا، رپورٹ میں کہا گیا کہ وزیر اعظم عمران خان نے ٹیکس محصولات کو دگنا کر کے قرضوں کو کم کرنے کا وعدہ کیا تھا۔پانچ چیئرمین ایف بی آر اور تین وزرائے خزانہ کو تبدیل کرنے کے باوجود وہ ان دو اہداف کو حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں،بینک نے پاکستان کی معاشی
بحالی کو بدستور نازک صورتحال سے دوچار قرار دیا ہے اور غربت میں اضافے کی پیش گوئی بھی کی ہے، یہ رپورٹ وزیر اعظم عمران خان کی طرف سے اپنے دوسرے وزیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کو ہٹائے جانے کے ایک دن بعد سامنے آئی ہے۔عالمی بینک نے آئندہ مالی سال
کے لئے صرف دو فیصد معاشی نمو کی پیش گوئی کی ہے ، جو حکومت کے چوتھے سال کے دوران حکومتی ہدف سے نصف ہے۔رپورٹ کے مطابق مالی سال21 ۔ 2020 کے دوران اوسط شرح اوسطاً 2.2 فیصد ہوجائے گی، 23۔ 2022 میں زیادہ تر نجی کھپت کی وجہ سے شرح نمو میں اضافے کی توقع ہے،بینک نے رواں مالی سال کے لئے پاکستان میں افراط زر کی شرح 9 فیصد رہنے کی توقع ظاہر کی ہے،تاہم آئندہ مالی سال میں یہ شرح کم ہوکر 7 فیصد ہوجائے گی۔