کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک ، این این آئی)پاکستان سٹاک مارکیٹ میں شیئرز کے سودوں کی مالیت 13سال کی بلند سطح پر پہنچ گئی ہے ۔نجی ٹی وی کے مطابق پاکستان سٹاک مارکیٹ میں کاروباری ہفتے کے تیسرے روز تیزی کا رجحان رہا اور تاریخی کاروبار ہوا۔سٹاک مارکیٹ میں 50 ارب روپے مالیت کےشیئر ز کا کاروبار ہوا۔اس سے پہلے27فروری 2008 کو
51 ارب روپےمالیت کے سودے ہوئے تھے۔دوسری جانب پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں موجود ٹیکنالوجی کمپنیوں کے شیئرزمیں گزشتہ ایک سال کے دوران506 فیصد اضافہ ہوا ہے،اس دوران کے ایس ای 100 انڈیکس میں 48 فیصد اضافہ ہوا۔ سال2020 میں ٹیکنالوجی سیکٹر اسٹاک ایکسچینج کا بہترین سیکٹر رہا۔اس ضمن میں کے اے ایس بی سیکیورٹیزریسرچ ونگ نے بتایاکہ کے اے ایس بی سیکیورٹیزریسرچ ونگ نے اپنا ٹیکنالوجی انڈیکس بھی متعارف کروادیا ہے۔ کراچی میں قائم اس بروکریج ہائوس کا خیال ہے کہ ٹیکنالوجی اسٹاکس میں 2021 میں بھی اضافہ ہوگا۔ کے اے ایس بی ٹیکنالوجی انڈیکس 5 ٹیکنالوجی کمپنیوں کے شئیرز کی کارکردگی کا جائزہ لے گا۔ ان کمپنیوں میں سسٹمز،ٹی آر جی،نیٹ سول،ایونسوکون اور ٹی پی ایل ٹریکر شامل ہیں۔ان کمپنیوں کا بالترتیب 34 فیصد،43 فیصد،11 فیصد،11 فیصد اور 1 فیصد انڈیکس شئیر ہے۔کے اے ایس بی ٹیکنالوجی انڈیکس کی موجودہ سطح 404.82 پوائنٹس ہے۔
یہ تین ماہ میں 42 فیصد اوپر گیا ہے۔کے اے ایس بی سیکیورٹیزریسرچ ونگ کے مطابق انڈیکس کی کارکردگی کا جائزہ لے کر روزانہ صبح کو نیوز لیٹر اور ہفتہ وار بلاگ میں اعدادوشمار جاری کئے جائیں گے۔ اس اقدام سے ٹیکنالوجی سیکٹر کی اہمیت میں اضافہ ہوگا جیسا کہ عالمی سطح
پر بھی دیکھنے میں آیا۔اس وقت، پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے اعدادوشمار میں ٹیکنالوجی سیکٹر کو میڈیا اور ٹیلی کمیونی کیشنز کے ساتھ منسلک کیا جاتا ہے۔ تمام سرکردہ ٹیکنالوجی کمپنیوں کے اسٹاکس کی کل مالیت 1.19 ارب ڈالر ہے۔ یہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی مجموعی مارکیٹ کا
2.3 فیصد ہے۔ کے اے ایس بی سیکیورٹیزریسرچ ونگ نے امید ظاہرکی ہے کہ اس برس مزید ٹیکنالوجی کمپنیوں کا آئی پی او ہوگا اور اس سیکٹر میں مزید ترقی ہوگی، جس طرح دیگر مارکیٹوں کے شئیرز میں ہوا تھا۔یہ بھی امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ زیادہ تک خرید کا عنصر انفرادی سرمایہ کار اور گلوبل فنڈزکی جانب سے دیکھا گیا ہے۔ تاہم اب مقامی اداروں کے سرمایہ کاروں نے بھی اس کی جانب توجہ دینا شروع کردی ہے۔ نئے اسٹاکس کیلیے بھی پیش رفت ہورہی ہے۔ البتہ ڈومیسٹک فنڈز کی شمولیت اس سیکٹر میں نہیں دیکھی گئی ہے لیکن اس برس اس میں تبدیلی کا امکان ہے۔