کراچی (این این آئی)قومی ائیر لائن پی آئی اے کی رضا کارانہ علیحدگی اسکیم کے تحت ملازمت چھوڑنے والا ملازم واجبات کے انتظار میں چل بسا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق ملازم سلیم مسیح کو معاہدے کے مطابق واجبات نہیں دئیے گئے، اس کی تنخواہ 2 ماہ پہلے ہی بند کردی گئی تھی،
یوں کچن کا خرچہ، گھر کا کرایہ اور بچوں کے اسکولوں کی فیس سلیم مسیح کیلئے مستقل دباؤ کا سامان بن گئے۔ پی آئی اے انجینئرنگ لاہور کا ملازم منیر کھوکھر بھی واجبات کے انتظار میں گزشتہ دنوں چل بسا تھا، وی ایس ایس اسکیم کے تحت 2 ہزار سے زائد ملازمین نیعلیحدگی قبول کی جس پر 31 جنوری تک ان کے واجبات ادا کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا لیکن حکومت سے 9 ارب 84 کروڑ روپے کے فنڈ ملنے کے باوجود پی آئی اے انتظامیہ نے واجبات ادا نہیں کیے۔متاثرہ ملازمین کے مطابق ان کے گھروں میں فاقوں کی نوبت آگئی ہے، انہوں نے الزام لگایا کہ علیحدگی رضاکارانہ نہیں بلکہ جبری ٹرانسفر اور برطرفی کی تلوار گردن پر رکھ کردستخط کرائیگئے۔ واجبات کی عدم ادائیگی اور تنخواہ نہ ملنے پر متاثرہ ملازمین نے کراچی ائیرپورٹ پر احتجاج بھی کیا۔ ترجمان پی آئی اے نے مؤقف اختیار کیا کہ آڈٹ کا عمل جاری ہے اور تمام واجبات چند دنوں میں ادا کردیے جائیں گے۔