اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک ) وفاقی حکومت نے کارکے رینٹل پاور منصوبے میں پاکستان کو عالمی عدالت کی جانب سے 1ارب 20کروڑ ڈالر جرمانے سے بچانے اور ترکش کمپنی کی کرپشن کے ثبوت اکھٹنے کرنے پر کیش ایوارڈ دینے کا فیصلہ کرلیا ہے ۔92 میں شائع سینئر صحافی سہیل بھٹی کی رپورٹ کے مطابق وزارت قانون نے کارکے کیس کیلئے قائم کی گئی کور کمیٹی کے
ممبران اٹارنی جنرل آفس سے تعلق رکھنے والے انٹرنیشنل ڈسپیوٹ یونٹ کے سربراہ احمد عرفان اسلم،آئی ایس آئی کے سیکٹر کمانڈر بریگیڈیئر رانا عرفان شکیل رامے اور کرنل فاروق شہباز کو شاندار کارگردگی کا مظاہرہ کرنے پر 20لاکھ روپے فی کس کیش ایوارڈ دینے کی سفارش کردی ہے ۔ 14اگست2020کو صدر پاکستا ن نے وزیر اعظم کی سفارش پر کور کمیٹی کے تینوں ممبرا ن ستارہ امتیاز سے بھی نوازا تھا۔وزارت قانون کی سمری پر وفاقی کابینہ کی جانب سے آج حتمی منظوری دئیے جانے کاامکان ہے ۔ وفاقی کابینہ کی منظوری کی صورت میں تینوں ممبران کو متعلقہ اداروں کے بجٹ سے کیش انعام سے نوازا جائے گا۔نجی ٹی وی کوموصول دستاویز کے مطابق کور کمیٹی کی جانب سے شروع کی جانے والی تحقیقات کے دوران ترکش کمپنی کارکے کے خلاف ترکی،سوئٹزرلینڈ،لبنان،پانامہ اور دبئی میں کرپشن کے ثبوت حاصل کیے گئے جن کو ثالثی عدالت کے سامنے پیش کیا گیا۔ناقابل تردید کرپشن کے ثبوتوں اور ترک صدر رجب طیب اردگان کی ذاتی مداخلت کے بعد ترک کمپنی کارکے 1.2ارب ڈالر کے دعوے سے دستبرداری ہوئی۔سپریم کورٹ کی جانب سے 30مارچ2012کے فیصلے میں کار کے سمیت تما م رینٹل پاور منصوبوں کو پبلک پروکیورمنٹ رولز کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے منسوخ کرنے کا حکم دیا گیا۔ثالثی عدالت نے 22اگست2017کو قرار دیا کہ پاکستان کی جانب سے پاکستان ترکی بائی لیٹرل انویسٹمنٹ ٹریٹی1997کی خلاف ورزی کی گئی ہے اور پاکستان کو سود کے علاوہ80کروڑ ڈالر ادا کرنے کا حکم دیا گیا۔یکم دسمبر2019تک سود سمیت رقم 1ارب 20کروڑ ڈالر تھی۔پاور ڈویژن کی جانب سے معاملے کا جائز ہ لینے کیلئے 12ستمبر2017کو اس وقت کے وزیر اعظم کی منظوری سے کمیٹی کے قیام کی منظوری دی گئی۔