کراچی(این این آئی) بھاری تجارتی گاڑیوں (ایچ سی ویز) کو چھوڑ کر پورے آٹو سیکٹر نے کم شرح سود اور بہتر فارم انکم پر رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں تیز کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر مستحکم ہونے کی وجہ سے درآمدات کی لاگت کم ہونے کے درمیان گاڑیوں کی قیمت میں اضافے کے رجحان کے باوجود خریداروں نے زیادہ تعداد میں
گاڑیاں خریدیں۔یہ واضح رہے کہ اگست 2020 کے آخری ہفتے میں 168 روپے کے مقابلے میں اس وقت ایک ڈالر کی قیمت انٹر بینک میں 160 روپے ہے۔اگر اعداد و شمار کو دیکھیں تو کاروں کی فروخت میں 13.4 فیصد اضافہ دیکھا گیا اور یہ 67 ہزار 26 یونٹس تک پہنچ گئی، جس کے بعد جیپ کی فروخت 134 فیصد تک بڑھ گئی، مزید یہ کہ ہلکی تجارتی گاڑیوں (ایل سی ویز) میں 32.4 فیصد، فارم ٹریکٹرز میں 43 فیصد اور 2/ 3 پہیوں والی گاڑیوں میں 19 فیصد اضافہ ہوا۔پاکستان آٹوموٹو مینوفکچررز (پاما) کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ہونڈا سوک/سٹی نے اپنی حریف کو بہت پیچھے چھوڑ دیا اور اس کی فروخت میں 73 فیصد اضافہ سے یہ 11 ہزار 958 یونٹس رہی، دوسرے سب سے زیادہ اضافہ سوزوکی بولان میں 28 فیصد دیکھا گیا اور اس کے 3 ہزار582 یونٹس فروخت ہوئے۔اسی طرح سوزوکی ویگن آر کا فروخت میں 21 فیصد اضافے کے ساتھ تیسرا نمبر رہا اور اور اس کے 5 ہزار 478 یونٹس فروخت ہوئے جبکہ سوزوکی کلٹس کے 14 فیصد اضافے کے بعد 7 ہزار 517 یونٹس فروخت ہوئے تاہم پہلی ششماہی میں جن گاڑیوں کی فروخت میں کمی ہوئی ان میں سوزوکی ا?لٹو 31 فیصد کے ساتھ 16 ہزار 221 یونٹس جبکہ ٹویوٹا کرولا کے 28 فیصد کمی کے ساتھ 8 ہزار 427 یونٹس فروخت ہوئے، اسی طرح سوزوکی سوئٹ کی فروخت مالی سال 20 کی پہلی ششماہی کے ایک ہزار 136 یونٹس سے کم ہوکر 998 یونٹس رہی۔مزید یہ رواں مالی سال کی پہلی ششماہی کے ا?خر تک ٹویوٹا یارس کے 12 ہزار 845 یونٹس فروخت ہوئے۔ادھر ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے سید فواد بشیر کا کہنا تھا کہ کم شرح سود کے ماحول اور معاشی سرگرمیوں میں اضافے سے کاروں کی طلب میں اضافہ ہوگا تاہم ماسٹرز، آئی سوزو اور جے اے سی کی فروخت میں اضافے کے باوجود مالی سال 21 کی پہلی ششماہی میں ایچ سی ویز میں ٹرکس کی مجموعی فروخت ایک ہزار 650 رہی جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں
ایک ہزار 704 یونٹس تھی۔رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں ماسٹر نے گزشتہ عرصے کے 198 کے مقابلے میں 425، آئی سوزو نے 777 کے مقابلے 789 اور جے اے سی نے 13 کے مقابلے 93 یونٹس فروخت کیے۔بسز میں ہینو کی فروخت فلیٹ رہی اور 181 یونٹس کے مقابلے 100 یونٹس فروخت ہوئے جبکہ ا?ئی سوزو کی فروخت میں کمی ہوئی اور یہ 99 کے مقابلے 83 یونٹس پر آگئی، اس کے علاوہ ماسٹر کی فروخت 93 یونٹس سے بڑھ کر 114 یونٹس پر پہنچ گئی، جس کے نتیجے میں
پاما اراکین کی بسز کی مجموعی فروخت 373 یونٹس کے مقابلے 297 یونٹس پر موجود رہی۔اس کے علاوہ ٹویوٹا فورچیونر، ہونڈا بی آرـوی اور ٹویوٹا ہائلکس کی فروخت میں اضافہ دیکھا گیا۔ٹویوٹا فورچیونر 126 فیصد اضافے کے بعد 552 یونٹس کے مقابلے ایک ہزار 247 یونٹس فروخت ہوئیں، اسی طرح ہونڈا بی آرـوی کی فروخت 39 فیصد بڑھ کر ایک ہزار 227 یونٹس سے ایک ہزار 708 یونٹس تک پہنچ گئی، مزید یہ کہ ٹویوٹا ہائلکس کی فروخت 92 فیصد بڑھی اور اس کے ایک ہزار 881 یونٹس کے
مقابلے میں 3 ہزار 620 یونٹس فروخت ہوئے۔اعداد و شمار کو دیکھیں تو سوزوکی راوی اور ڈی میکس کی فروخت کم ہوئی اور یہ بالترتیب 4 ہزار 262 یونٹس سے 4 ہزار 140 اور 264 یونٹس سے 141 یونٹس پر آگئی تاہم جے اے سی کی فروخت بڑھی اور یہ 214 سے 308 یونٹس تک پہنچ گئی جبکہ مارکیٹ میں نئی ا?نے والے ہیونڈائی ٹکسن اور ہیونڈائی پورٹر کی فروخت بالترتیب ایک ہزار 207 اور 557 یونٹس تک دیکھی گئی۔علاوہ ازیں فارم مشینری میں اگر دیکھیں تو فیاٹ اور میسے فرگیوسن نے
بالترتیب 6 ہزار 198 اور 15 ہزار 538 یونٹس فروخت کیے جو گزشتہ سال کے 5 ہزار 881 اور 9 ہزار 228 کے مقابلے میں 5 فیصد اور 68 فیصد اضافہ ہے۔دو پہیوں والی اگر کٹیگری کی بات کریں تو ہونڈا کی بائکس میں 20 فیصد تک کا اضافہ دیکھا گیا اور اس کے 6 لاکھ 18 ہزار 40 یونٹس فروخت ہوئے، تاہم سوزوکی اور یاماہا بائکس کی فروخت میں منفی رجحان دیکھا گیا اور سوزوکی 3 فیصد کمی سے 10 ہزار 574 جبکہ یاماہا 19 فیصد کمی سے 10 ہزار 524 یونٹس فروخت کرسکیں۔
روڈ پرنس اور یونائیٹڈ کی موٹرسائیکلز کی فروخت میں مالی سال 20 کی پہلی ششماہی کے مقابلے میں بالترتیب 24 اور 19 فیصد اضافہ ہوا اور یہ 78 ہزار 955 اور 2 لاکھ 2 ہزار 284 تک پہنچ گئی۔مزید برآں 3 پہیوں والی کٹیگری میں یونائیٹڈ کی فروخت گزشتہ سال کے 3 ہزار 84 کے مقابلے 3 ہزار 810، روڈ پرنس کی 4 ہزار 372 کے مقابلے 5 ہزار 417، سازگار کی 4 ہزار 792 کے مقابلے 7 ہزار 21 اور چنگچی کی فروخت 5 ہزار 759 کے مقابلے 9 ہزار 822 رہی۔