اسلام آباد(آن لائن) عوامی مفاد کے اداروں میں اہم عہدوں پر تعیناتی میں مفادات کے ٹکرا ئو اور اقربا پروری کی ایک اور مثال سامنے آئی ہے،وزارت پٹرولیم کے سابق ایڈیشنل سیکرٹری ڈاکٹر تنویر کو آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی کا چیئرمین بنانے کے لئے لابنگ کی جارہی ہے حالانکہ وہ چیئرمین اوگرا کی تعیناتی کے لئے خود حکومت کی طرف سے جاری کردہ اشتہار میں دی گئی
شرائط اور قواعد پر پورا نہیں اُترتے۔ذرائع کے مطابق چیئرمین اوگرا کی تعیناتی کے لئے بنائی گئی کمیٹی خود اپنے ہی جاری کردہ اہلیت ،تجربے اور دیگر قواعد وضوابط کو نظر انداز کررہی ہے ۔چیئرمین اوگرا کی تعیناتی کے لئے دیئے گئے اشتہار کے بعد 25 امید واروں کو شارٹ لسٹ کیا گیا جن کے انٹرویوز کئے گئے ان25 میں سے 8 امید واروں کا نام حتمی فہرست کے لئے انتخاب کیا گیا اور اب ان آٹھوں امید واروں کے انٹرویو ہوں گے جن میں ڈاکٹر تنویر کا نام بھی شامل ہے جو کہ وزارت پٹرولیم کے سابق ایڈیشنل سیکرٹری تھے اور دو تین ماہ قبل ہی ریٹائر ہوئے تھے ،ذرائع کے مطابق یہ مفادات کے ٹکرائو کی واضح مثال ہے کہ اوگرا کی پالیسی کی نگرانی کرنے والی وزارت کے سابق ایڈیشنل سیکرٹری کو ہی اس ادارے کا سربراہ بنانے کی تیاری ہو رہی ہے ۔چیئرمین اوگرا کے لئے آئل و گیس سیکٹر سمیت دیگر شعبوں میں کم سے کم 10 سال اور زیادہ سے زیادہ سے 20 سال کا تجربہ مانگا گیا ہے مگر ڈاکٹر تنویر کا ایسا کوئی تجربہ ہی نہیں ۔ان کی کوالیفکیشن صرف ایم بی بی ایس ہے جو کہ اس عہدے کے لئے مانگی ہی نہیں گئی انہوں نے پی ایچ ڈی کا بھی دعوی کیا ہوا ہے لیکن ذرائع کے مطابق انہوں نے ابھی پی ایچ ڈی کرنی ہے ،اشتہار میں دی گئی کسی بھی دیگر شرائط پر یہ پورا نہیں اترتے مگر وزارت پٹرولیم اور انٹرویو کمیٹی میں شامل لابی ان کو اوگرا کا چیئرمین بنانے کے لئے متحرک ہے جبکہ ماضی میں یہ روایات رہی ہے کہ اوگرا کا چیئرمین پرائیویٹ سیکٹر سے لیا جاتا ہے جو کہ ہر لحاظ سے پروفیشنل ہوتا ہے اور ادارے کو چلانے کی صلاحیت رکھتا ہے مگر ڈاکٹر تنویر کا سوائے ایڈیشنل سیکرٹری پٹرولیم کے علاوہ کسی بھی اتھارٹی کو چلانے کا کسی قسم کا کوئی تجربہ نہیں ہے ۔ #/s#