کراچی(مانیٹرنگ +آن لائن) ڈی جی حلال فوڈ اتھارٹی اختر بگھیو نے نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ چھ ماہ کے بعد امپورٹ یا ایکسپورٹ ہونے والی ہر چیز حلال سرٹیفائیڈ ہوگی اور صارفین گھر بیٹھے ساری معلومات اپنے موبائل فون یا کمپیوٹر پر کیو آر کوڈ سے حاصل کر سکیں گے۔ اختر بگھیو نے کہا کہ حلال فوڈ کی مارکیٹ 3 کھرب ڈالر سے زائد کی ہے۔ سرٹیفائیڈ
حلال فوڈ دنیا کے ہر ملک میں مقیم مسلمانوں کی ڈیمانڈ ہے اور بطور مسلم ملک دنیا بھر میں پاکستان کی مضبوط ساکھ ہے۔ اچھی ساکھ کے ساتھ پاکستان بڑی مارکیٹ پر چھا سکتا ہے۔دوسری جانب فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) نے اپنی تین قابل ذکرپبلیکیشنز ”دی کووڈ-19 اینڈ پاکستان: امپلیکیشنز & وے فارورڈ” سال 2020 کی ”ایکٹیوٹی رپورٹ” اورایک تحقیقی رپورٹ ”پوٹینشیئلز آف حلال فوڈ انڈسٹری ان پاکستان”شائع کردی ہیں۔شیخ سلطان رحمان نائب صدر فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامر س اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) نے ان پبلی کیشنز کی تیاری کی سربراہی کی۔ ”دی کووڈ-19 اینڈ پاکستان: امپلیکیشنز & وے فارورڈ” کی رپورٹ کووڈ کی وبا کے دوران لاک ڈاؤن کے تناظر میں معاشی امور کے حوالے سے پالیسی سازوں کے لیے رہنما خطوط فراہم کرنے کی اقدام کا ایک حصہ ہے۔اس جامع رپورٹ کا مقصد معاشی نمو، غربت، بے روزگاری، غیر ملکی تجارت، ٹیکس محصول، خوراک کی حفاظت، گھریلو تجارت، خدمات کے شعبے، وغیرہ پر کووڈ-19 کے اثرات کی تحقیقات کرنا ہے۔ اس رپورٹ میں پاکستان کی معیشت پر کووڈ-19 کے اثرات اور پاکستان اور دوسرے ممالک کے حفاظتی اقدامات کاتجزیہ کیا گیا ہے۔امید ہے کہ رپورٹ میں شامل تجزیاتی اعداد و شمار اور موازنے کووڈ-19 اثرات کو کم کرنے، ایس او پیز اور دیگر حکمت عملیوں
پر عمل کرنے میں معاون ثابت ہوں گے۔شیخ سلطان رحمان نائب صدر ایف پی سی سی آئی نے اپنی سال 2020 کی بہترین کارکردگی کی ”ایکٹیوٹی رپورٹ” پیش کی۔ کرونا کی وبا کے باوجود اس رپورٹ میں 2020 کے دوران ایف پی سی سی آئی کی سرگرمیوں کا بڑا حصہ شامل کیا گیا ہے۔ایف پی سی سی آئی کی نمایاں سرگرمیوں کے ذریعے مسابقتی میدان، موجودہ حیثیت، ترقیاتی
حکمت عملی اور تصورات، اور متعلقہ معلومات بشمول ابہامات کا تدارک کر کے تجارت اور صنعت کے لیے عملی اپنی جدوجہد کو بیان کیا ہے۔”ایکٹیوٹی رپورٹ” رپورٹ میں سیمینارز، انٹرایکٹو سیشنز، اور دیگر پروگراموں کی کارروائیوں کو شامل کیا گیا ہے۔ کووڈ-19 کی وبا کے ابتدائی پھیلاؤ کے ساتھ ہی ایف پی سی سی آئی نے ویبینارز اور ورچوئل میٹنگز کا طریقہ کار اختیار
کرلیاتھا جبکہ عمومی سرگرمیاں بھی حفاظتی ایس او پیز کی پابندی کے ساتھ انجام دی گئیں۔تمام اسٹیک ہولڈرز کی شمولیت کے ساتھ ایف پی پی سی آئی نے مختلف قونصلیٹ، پارلیمنٹیرینز، مشیروں، وزر ا، سرکاری افسران، کاروباری اور تجارتی چیمبروں، خواتین چیمبروں، اکیڈمیا، میڈیا، سرکاری اور نجی تنظیموں سے بہت سی ملاقاتیں کیں۔قونصلیٹ، کاروباری چیمبروں اور بیرون
ملک گروپوں کے ساتھ ایم او یو پر دستخط کرنے کی تقریبات منعقد کی گئیں ایف بی آر، کسٹمز، نیب، اور دیگر محکموں کے سربراہان،مختلف محکموں اور تنظیموں کے وفود سے سے خصوصی ملاقاتیں کی گئیں۔ایف پی سی سی آئی کی سرپرستی اور شیخ سلطان رحمان نائب صدر ایف پی سی سی آئی اور مہر عالم خان ایڈیشنل سیکرٹری جنرل ایف پی سی سی آئی اور امبر فاطمہ
ڈائریکٹر آر اینڈ ڈی کے تعاون سے، انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن کراچی (آئی بی اے) کے 5 طلبا نے آئی بی اے کے ڈاکٹر شاہد میر کی نگرانی میں ”پوٹینشیئلز آف حلال فوڈ انڈسٹری ان پاکستان” کے عنوان سے ایک لاجواب تحقیقی مقالہ تیار کیا گیا ہے۔ شیخ سلطان رحمان نے بتایا کہ اس کے باوجود کہ پاکستان کے بہترین وسائل، مشرق وسطی کے ممالک کے ساتھ اس
کے مضبوط تعلقات، بیرون ملک لاکھوں پاکستانیوں کی موجودگی، اور مشرق وسطی کے خطے میں پاکستانی کھانوں کی طلب جس میں گوشت، مصالحے اور کنفیکشنری اشیا شامل ہیں حلال کھانے کے کاروبار میں استحکام برقرار نہیں رہ پا رہا۔ اس وسیع ترتحقیق میں دستیاب لٹریچر، انٹرویوز، فیلڈ وزٹ سے مدد اور متعلقہ ماہرین کے ساتھ مشاورت بھی کی گئی ہے۔ طلبا کے جمع
کردہ اعداد و شمار بہتر پیداوار اور برآمدات میں مناسب منصوبہ بندی کے لیے صنعتوں کے لیے مددگار ہوسکتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ تجارت اور صنعت کے ساتھ اکیڈمیا کے مضبوط روابط معیشت کی پائیدار ترقی کے لیے زندگی بخش ثابت ہوسکتے ہیں۔ انہوں اگلی مطالعاتی تحقیق زراعت
کے شعبے خصوصا ً کپاس پر کرنے کے ارادے کا اظہار کیا۔تمام پبلی کیشنز کو فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کیا گیا ہے جہاں یہ تمام متعلقہ افراد کے تبصروں اور مشوروں کے لیے دستیاب ہیں جنہیں خوش دلی سے سر اہا جائے گا۔