اسلا آباد(آن لائن ) وفاقی وزیر اقتصادی امور خسرو بختیار نے کہاکہ ملک میں گذشتہ دو سالوں سے گندم کی پیداوار میں کمی اور کھپت میں اضافے کی وجہ سے قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے اور اس کمی کو پورا کرنے کیلئے گندم درآمد کی جارہی ہے جس سے گذشتہ 10دنوں کے دوران گندم کی 40کلو گرام بوری کی قیمت میں 200روپے کی کمی واقع ہوئی ہے انہوںنے کہاکہ
وزیر اعظم پاکستان کی خصوصی ہدایت پر گندم اور چینی سمیت دیگر اجناس کی قیمتوں پر نظر رکھنے کیلئے خصوصی کمیٹی قائم کی گئی ہے اور اس کمیٹی کی سفارشات کی وجہ سے اندرون ملک اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں کمی واقع ہورہی ہے انہوں نے کہاکہ کراچی میں آٹے کی قیمتوں میں کمی نہ ہونے کی ذمہ دار سندھ حکومت ہے جو ابھی تک طے شدہ فارمولے کے تحت فلور ملز کو گندم فراہم کرنے کا ٹاسک پورا نہیں کر سکی ہے انہوںنے کہاکہ وفاقی حکومت نے سندھ حکومت کی ضروریات کے پیش نظر گندم کا کوٹہ فراہم کیا ہے اب صوبے میں عوام کو کنٹرول نرخوں پر آٹے کی فراہمی ان کی ذمہ داری ہے انہوںنے کہاکہ موجودہ حکومت نے کاشتکاروں کی بہتری کیلئے گندم کی آمدادی قیمت 1300روپے سے بڑھا کر 1650روپے کردی ہے تاکہ کسان کو ان کی اجناس کا بہتر معاوضہ مل سکے اور اس اقدام سے اگلے سالوں کے دوران ملک میں گندم کی کاشت میں مذید اضافہ متوقع ہے انہوں نے کہاکہ اگلے چار ماہ کے دوران گندم کی درآمد سے ملک میں گندم اور آٹے کی قیمتوں میں مذید کمی واقع ہوگی ۔