جمعرات‬‮ ، 11 دسمبر‬‮ 2025 

معیشت کو کرونا کی لپیٹ سے نکالنے کی منصوبہ بندی ،ماہرین  نے انتباہ جاری کر دیا 

datetime 21  جولائی  2020 |

سرگودھا (آن لائن) قومی وبین الاقوامی ماہرین نے کہا ہے کہ معیشت کو کرونا کی لپیٹ سے نکالنے کیلئے مضبوط معاشی منصوبہ بندی کرنا ہوگی، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کو فروغ دیے بغیر ہم کرونا کے پیدا کردہ معاشی بحران سے نہیں نکل سکتے۔ سرمایہ کاری کے طریقہ کار کو سہل بنانا ہو گا جبکہ پاکستان کے چھوٹے بڑے تاجروں کے لیے آسانیاں پیدا کی جائیں تاکہ روزگار کے مواقع پیدا ہوں۔

سرگودھا یونیورسٹی کے زیر اہتمام منعقدہ میں پائیدار ترقی کے عالمی ہدف نمبر 8’’معقول کام اور معاشی نمو‘‘کو فروغ دیا گیا اور اس بات کو زیر بحث لایا گیا کہ کیا ہم وبائی مرض کرونا کے پیدا کردہ معاشی مسائل سے نکل پائیں گے؟۔ اس موضوع پر جیانگ سو یونیورسٹی آف چائنہ کے پروفیسر ڈاکٹر سن ہواپنگ،کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سابق صدرمجیدعزیز،ماہرمعاشیات ڈاکٹر محمد ناصراور نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اسلام آباد کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر فیصل عباس نے خیالات کااظہار کیا۔ڈاکٹر سن ہواپنگ نے کہا کہ کرونا نے چین کی معاشی سرگرمیوں کو بہت نقصان پہنچایا اور بہت سے کاروباری سیکٹرز منجمد ہو کر رہ گئے۔ انہوں نے کہا کہ چین کی طرح اس مسئلہ سے نمٹنے کیلئے پاکستان کو چاہیے کہ کاروبار کے دائرہ کار اور عوامی سرمایہ کاری میں تسلسل لائے، مہنگائی میں کمی لاکر ملازمتوں کے مواقع پیدا کیے جائیں۔ڈاکٹر فیصل عباس نے کہا کہ دیگر ممالک کی طرح پاکستان بھی کرونا وائرس کی وجہ سے اقتصادی بحران کی زد میں ہے اور لاکھوں لوگ ملازمتوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔معاشی نمو میں کمی واقع ہو رہی ہے اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارا بڑھ رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ کرونا نے بڑی تعداد میں غریب لوگ پیدا کیے ہیں اور یہ وہ لوگ ہیں جن کی ملازمتیں چھن گئی ہیں اور وہ سفید پوشی کے قابل بھی نہیں رہے۔ایسے لوگوں کو دوبار ا اپنے پاؤں پر کھڑا کرنا پاکستان کے لیے بہت بڑ چیلنج ہے۔ وبائی مرض کے ختم ہونے کے بعد بھی ہمیں اس صورتحال سے نکلنے کیلئے بڑی کوششیں کرنا پڑیں گیں۔انہوں نے کہا کہ معاشی صورتحال میں بہتری لانے کیلئے مقامی معیشت کو

اپنے پاؤں پر کھڑا کرنا ہوگا۔ہوم میڈ فوڈکو مارکیٹ میں جگہ دینی چاہیے اور لوئر مڈل کلاس کو اس زمرے میں تربیت و معاونت فراہم کی جائے۔ریڑھی بانوں کے کلچر کو فروغ دیکر بھی بے روزگاری کو کم کیا جا سکتا ہے۔ڈاکٹر محمد ناصر نے کہاکہ مارچ 2020  تک بچوں کی ایک بڑی تعداد سکولوں سے خارج ہو جائے گی کیونکہ والدین اس قابل ہی نہیں ہوں گے کہ فیسیں اور دیگر تعلیمی اخراجات ادا کر سکیں۔

ہمیں یہ سوچنا ہو گا کہ کیسے انسانی سرمایہ میں بہتری لائیں۔انہوں نے تجویز پیش کی کہ حکومت بے روزگار لوگوں کو پاؤں پر کھڑا کرنے کیلئے چار ماہ کی مدت پر مشتمل روزگار فراہم کرنے کا پیکج دے اس سے معاشی ابتری میں کمی واقع ہو گی۔اسی طرح ٹیکسز کے پیچیدہ نظام کو بدلا جائے اور پاکستان میں سرمایہ کاری کے نظام میں پائی جانیوالی پیچیدگیوں کو سہل کیا جائے تاکہ باہر سے سرمایہ کار پاکستان آئیں۔مجید عزیز نے کہا کہ معیشت کو کرونا کی لپیٹ سے نکالنے کیلئے فیصلہ سازی میں بہتری لانا ضروری ہے۔معاشی بقا کیلئے قواعد و ضوابط پر نظر ثانی کرنی چاہیے تاکہ کرونا سے متاثرا سیکٹرز کی بحالی ممکن ہو سکے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جج کا بیٹا


اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…