ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

معیشت کو کرونا کی لپیٹ سے نکالنے کی منصوبہ بندی ،ماہرین  نے انتباہ جاری کر دیا 

datetime 21  جولائی  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

سرگودھا (آن لائن) قومی وبین الاقوامی ماہرین نے کہا ہے کہ معیشت کو کرونا کی لپیٹ سے نکالنے کیلئے مضبوط معاشی منصوبہ بندی کرنا ہوگی، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کو فروغ دیے بغیر ہم کرونا کے پیدا کردہ معاشی بحران سے نہیں نکل سکتے۔ سرمایہ کاری کے طریقہ کار کو سہل بنانا ہو گا جبکہ پاکستان کے چھوٹے بڑے تاجروں کے لیے آسانیاں پیدا کی جائیں تاکہ روزگار کے مواقع پیدا ہوں۔

سرگودھا یونیورسٹی کے زیر اہتمام منعقدہ میں پائیدار ترقی کے عالمی ہدف نمبر 8’’معقول کام اور معاشی نمو‘‘کو فروغ دیا گیا اور اس بات کو زیر بحث لایا گیا کہ کیا ہم وبائی مرض کرونا کے پیدا کردہ معاشی مسائل سے نکل پائیں گے؟۔ اس موضوع پر جیانگ سو یونیورسٹی آف چائنہ کے پروفیسر ڈاکٹر سن ہواپنگ،کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سابق صدرمجیدعزیز،ماہرمعاشیات ڈاکٹر محمد ناصراور نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اسلام آباد کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر فیصل عباس نے خیالات کااظہار کیا۔ڈاکٹر سن ہواپنگ نے کہا کہ کرونا نے چین کی معاشی سرگرمیوں کو بہت نقصان پہنچایا اور بہت سے کاروباری سیکٹرز منجمد ہو کر رہ گئے۔ انہوں نے کہا کہ چین کی طرح اس مسئلہ سے نمٹنے کیلئے پاکستان کو چاہیے کہ کاروبار کے دائرہ کار اور عوامی سرمایہ کاری میں تسلسل لائے، مہنگائی میں کمی لاکر ملازمتوں کے مواقع پیدا کیے جائیں۔ڈاکٹر فیصل عباس نے کہا کہ دیگر ممالک کی طرح پاکستان بھی کرونا وائرس کی وجہ سے اقتصادی بحران کی زد میں ہے اور لاکھوں لوگ ملازمتوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔معاشی نمو میں کمی واقع ہو رہی ہے اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارا بڑھ رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ کرونا نے بڑی تعداد میں غریب لوگ پیدا کیے ہیں اور یہ وہ لوگ ہیں جن کی ملازمتیں چھن گئی ہیں اور وہ سفید پوشی کے قابل بھی نہیں رہے۔ایسے لوگوں کو دوبار ا اپنے پاؤں پر کھڑا کرنا پاکستان کے لیے بہت بڑ چیلنج ہے۔ وبائی مرض کے ختم ہونے کے بعد بھی ہمیں اس صورتحال سے نکلنے کیلئے بڑی کوششیں کرنا پڑیں گیں۔انہوں نے کہا کہ معاشی صورتحال میں بہتری لانے کیلئے مقامی معیشت کو

اپنے پاؤں پر کھڑا کرنا ہوگا۔ہوم میڈ فوڈکو مارکیٹ میں جگہ دینی چاہیے اور لوئر مڈل کلاس کو اس زمرے میں تربیت و معاونت فراہم کی جائے۔ریڑھی بانوں کے کلچر کو فروغ دیکر بھی بے روزگاری کو کم کیا جا سکتا ہے۔ڈاکٹر محمد ناصر نے کہاکہ مارچ 2020  تک بچوں کی ایک بڑی تعداد سکولوں سے خارج ہو جائے گی کیونکہ والدین اس قابل ہی نہیں ہوں گے کہ فیسیں اور دیگر تعلیمی اخراجات ادا کر سکیں۔

ہمیں یہ سوچنا ہو گا کہ کیسے انسانی سرمایہ میں بہتری لائیں۔انہوں نے تجویز پیش کی کہ حکومت بے روزگار لوگوں کو پاؤں پر کھڑا کرنے کیلئے چار ماہ کی مدت پر مشتمل روزگار فراہم کرنے کا پیکج دے اس سے معاشی ابتری میں کمی واقع ہو گی۔اسی طرح ٹیکسز کے پیچیدہ نظام کو بدلا جائے اور پاکستان میں سرمایہ کاری کے نظام میں پائی جانیوالی پیچیدگیوں کو سہل کیا جائے تاکہ باہر سے سرمایہ کار پاکستان آئیں۔مجید عزیز نے کہا کہ معیشت کو کرونا کی لپیٹ سے نکالنے کیلئے فیصلہ سازی میں بہتری لانا ضروری ہے۔معاشی بقا کیلئے قواعد و ضوابط پر نظر ثانی کرنی چاہیے تاکہ کرونا سے متاثرا سیکٹرز کی بحالی ممکن ہو سکے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…