اسٹیٹ بینک نے روزگار اسکیم میں مزید تین ماہ کی توسیع کردی، کارکنوں کیلئے اہم اقدام

1  جولائی  2020

کراچی (این این آئی) اسٹیٹ بینک نے کارکنوں کی مدد کے لیے روزگار اسکیم میں مزید تین ماہ کی توسیع کردی اور حکومت پاکستان کے اشتراک سے اس کا دائرہ کار بڑھا دیا۔ کورونا وائرس کی وبا پھیلنے کے بعد جلد ہی بینک دولت پاکستان نے کاروباری اداروں اور گھرانوں کو معاشی امداد فراہم کرنے کے لیے اقدامات کیے۔ اسٹیٹ بینک نے 17 مارچ 2020 سے پالیسی ریٹ کو مجموعی طور پر 625 بیسس پوائنٹس کم کرکے

نجی اور سرکاری کاروباروی اداروں اور گھرانوں کی مالی لاگت کم کردی۔ کاروباری اداروں اور گھرانوں کے لیے نقد کی فراہمی بہتر بنانے کے لیے قرضوں کی اصل رقم کے التوا اور قرضوں کی تشکیل نو کی اجازت دی۔ ان اقدامات کے علاوہ اسٹیٹ بینک نے کووڈ 19 کے معاشی اثرات کا مقابلہ کرنے کی خاطر روزگار اور سرمایہ کاری کی معاونت کے لیے کئی ری فنانس اسکیمیں متعارف کرائیں۔اسٹیٹ بینک نے روزگار اسکیم میں مزید تین ماہ کی توسیع دینے کا فیصلہ کیا ہے اور حکومت پاکستان کی شراکت سے اس اسکیم کے تحت ایس ایم ایز کے لیے رِسک کوریج میں اضافہ کردیا ہے۔ملازمین کو برطرفی سے بچانے اور روزگار میں اعانت کے لیے ری فنانس اسکیم جسے عام طور پر ایس بی پی روزگار اسکیم کہا جاتا ہے: اس اسکیم کے تحت کاروباری اداروں کو اجرتوں اور تنخواہوں کے اخراجات کے لیے رعایتی قرضے فراہم کیے جاتے ہیں بشرطیکہ وہ قرضے کی مدت کے دوران اپنے ملازمین کو برطرف نہ کرنے کا وعدہ کریں۔ اسٹیٹ بینک نے اس اسکیم میں مزید تین ماہ کی توسیع کردی ہے اور اب یہ آخر ستمبر 2020 تک کے لیے ہوگی۔ اب کاروباری ادارے اجرتوں اور تنخواہوں کے لیے زیادہ سے زیادہ چھ ماہ کی مدت کے لیے، جو اپریل 2020 سے ستمبر 2020 تک ہوگی، فنانسنگ حاصل کرسکیں گے۔ عملا اس کا مطلب یہ ہے کہ کاروباری ادارے نہ صرف جولائی سے ستمبر 2020 تک تین ماہ کی مدت کے لیے

اجرتوں اور تنخواہوں کی فنڈنگ کی خاطر قرضے لے سکیں گے بلکہ اپریل تا جون 2020 کے دوران ادا کی گئی اجرتوں اور تنخواہوں کی رقم واپس بھی لے سکیں گے۔ جو لوگ اس اسکیم کے تحت پہلے ہی فنانسنگ حاصل کرچکے ہیں ان کے لیے جولائی تا ستمبر 2020 کے مہینوں کے لیے فنانسنگ کی حدود کا حساب اسی بنیاد پر لگایا جائے گا جس پر اپریل تا جون 2020 کے مہینوں کے لیے لگایا گیا تھا۔ اسکیم کے تحت 19 جون 2020 تک

بینکوں نے 1653 کاروباری اداروں کے ایک کروڑ 10 لاکھ سے زائد ملازمین کی اجرتوں اور تنخواہوں کے لیے 112.8 ارب روپے کی فنانسنگ کی منظوری دی ہے۔اسٹیٹ بینک روزگار اسکیم کے تحت حکومتِ پاکستان کی خطرے میں شراکت داری کی سہولت: بینکوں/ڈی ایف آئیز کو ایس ایم ایز اور غیر ایس ایم ایز کارپوریٹ اداروں کو قرضوں کی فراہمی کی ترغیب دینے کی غرض سے حکومت پاکستان نے اسٹیٹ بینک کی روزگار اسکیم کے تحت

خطرے میں شراکت داری (رِسک شیئرنگ)کی سہولت (RSF) متعارف کرائی۔ اس سہولت کے تحت حکومتِ پاکستان قرض لینے کے اہل اداروں کو دیے گئے پورٹ فولیو (صرف اصل زر) پر اولین نقصان کا 40 فیصد برداشت کرتی ہے۔ اب حکومت پاکستان نے نہ صرف 2 ارب روپے تک ٹرن اوور کے حامل ایس ایم ایز اور چھوٹے کارپوریٹ اداروں کے لیے خطرے میں شراکت داری کی سہولت کی مدت میں مزید تین ماہ توسیع کا فیصلہ

کیا ہے بلکہ ایس ایم ایز کے لیے پورٹ فولیو بنیادوں پر اولین نقصان کی رِسک کوریج کو بھی 40 فیصد سے بڑھا کر 60 فیصد کر دیا ہے۔ رِسک کوریج کی اِس بلند سطح سے بینکوں کو ضمانت کی کمی سے دوچار ایسے ایس ایم ایز کو روزگار اسکیم کے تحت فنانسنگ کی فراہمی میں مدد ملے گی جنہیں بصورت دیگر مشکلات پیش آ رہی ہیں۔ اب اسٹیٹ بینک کو توقع ہے کہ رِسک کوریج کی بلند سطح، اسٹیک ہولڈرز میں اسکیم کے متعلق زیادہ آگاہی اور

سوالات اور شکایات نمٹانے کے لیے ایک مضبوط اعانتی طریقہ کار ، جو ملک بھر میں اسٹیٹ بینک کے دفاتر اور بینکوں کے علاقائی فوکل پرسنوں پر مشتمل ایک مربوط نظام ہے، کی بنا پر ایس ایم ایز اس اسکیم سے بھرپور فائدہ اٹھا سکیں گی۔ خطرے میں شراکت داری کی اسکیم کے تحت 19 جون 2020 تک تقریبا 1100 کاروباری اداروں کو بینکوں کی جانب سے 220,000 سے زائد ملازمین کی اجرتوں اور تنخواہوں کی مد میں 25.4 ارب روپے کی منظوری دی جا چکی ہے۔توقع ہے کہ مذکورہ بالا دو اقدامات سے زیادہ سے زیادہ کاروباری اداروں کو ان اسکیموں سے فائدہ اٹھانے کا موقع مہیا ہو گا اور اس طرح انہیں اپنے ملازمین کو روزگار کی فراہمی میں مدد ملے گی۔

موضوعات:



کالم



عمران خان پر مولانا کی مہربانی


ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…