جمعہ‬‮ ، 04 جولائی‬‮ 2025 

زمینی ، فضائی، سمندری راستوں کی بندش،کئی آرڈر موخر ،ملک کے تجارتی حجم میں کمی کا امکان،خبر دار کردیا گیا

datetime 30  اپریل‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(این این آئی)گذشتہ تقریباً چالیس دنوں میں کراچی بندرگاہوں پر برآمدی کارگو انتظامات میں تقریبا 42 فیصد کمی واقع ہوئی ہے جس کی وجہ بین الاقوامی خریداروں کی جانب سے شپنگ لائنز بند اور آرڈر موخر کردیا جانا ہے۔کراچی کی بندرگاہیں، جو ملک کے برآمدی کارگو کے تقریبا 76 فیصد کو سنبھالتی ہیں، پر 22 مارچ سے 28 اپریل کے درمیان کنٹینر کی بڑی تعداد جمع ہوگئی ہے۔

اس کی بنیادی وجہ آرڈر منسوخی اور جہازوں کی عدم فراہمی ہے۔ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق پاکستان کسٹمز کے ذریعہ مرتب کردہ ڈیٹا سے معلوم ہوا ہے کہ 22 مارچ سے 28 اپریل تک بھیجے گئے مجموعی برآمدی کنٹینرز گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 74 ہزار 421 کے مقابلے میں کم ہوکر 43 ہزار 114 رہ گئے جو 42 فیصد کی کمی ظاہر کرتا ہے۔توقع ہے کہ شپمنٹ میں کمی سے امریکا اور یورپی منڈیوں میں کل برآمدات کم ہوں گی۔دریں اثنا پوری دنیا کے ریٹیلرز نے اپنے کاروبار بند کردیئے ہیں صرف چند ہی لوگ اپنے مینوفیکچررز کے ساتھ درآمد کے معاہدوں کی پاسداری کررہے ہیں۔ڈیٹا سے معلوم ہوا ہے کہ 22 مارچ سے کراچی بندرگاہوں پر لگ بھگ 11 ہزار 969 ایکسپورٹ کنٹینرز کا ڈھیر لگ چکا ہے، ان میں سے 5 ہزار 65 ماڈل کسٹم کلکٹریٹ (ایم سی سی) میں جبکہ مزید 6 ہزار 904 پورٹ قاسم میں پھنسے ہوئے ہیں،اسی دوران 22 مارچ سے 28 اپریل کے درمیان بندرگاہوں پر برآمدی کنٹینرز کی آمد میں بھی 26.26 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے جو گذشتہ سال 74 ہزار 708 کے مقابلے میں 55 ہزار 83 رہے۔اس کے علاوہ برآمد کنندگان نے پہلے ہی اپنے بین الاقوامی خریداروں کی جانب سے منسوخی یا ملتوی پیغامات موصول ہونے کے بعد ان کے سامان کو روک لیا تھا،اس کے علاوہ ڈیٹا سے پتہ چلتا ہے کہ کراچی کے ایم سی سی (برآمدات) کے مقابلے میں پورٹ قاسم پر برآمداتی کارگو کی آمد بہت کم رہی۔

پورٹ قاسم پر برآمداتی کنٹینرز کی آمد میں 39.1 فیصد کی کمی واقع ہوئی اور 22 مارچ سے 28اپریل کے دوران 26 ہزار 93 کنٹینرز حاصل کیے گئے جبکہ گزشتہ سال کے اسی عرصے میں یہ تعداد 42 ہزار 846 تھی۔دوسری جانب ایم سی سی (برآمدات) میں کارگو گزشتہ سال اسی عرصہ کے دوران 31 ہزار 862 کنٹینرز کے مقابلہ میں 28 ہزار 990 کنٹینرز پر آگیا،سہ ماہی کے اختتام تک کارگو انتظامات میں تیزی سے کمی سے ملک کی تجارتی حجم میں کمی کا امکان ہے۔پاکستان اور بھارت کے درمیان تجارتی سرگرمیاں معطل ہونے کے بعد ہمسایہ ممالک کی تجارت پہلے ہی صفر ہوگئی تھی۔اس کے علاوہ مغربی حصے میں چمن اور طورخم سرحدوں پر افغانستان اور وسط ایشیائی ریاستوں کے درمیان تجارت میں بھی کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔مارچ کے دوران صرف 6 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کی چیزیں افغانستان کو برآمد کی گئیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وائے می ناٹ


میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…